آسمان کے معنی
آسمان کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ آس + مان }
تفصیلات
iفارسی زبان میں اصل لفظ |آسْیا| (چکی) ہے اور |آسْ| اس سے تخفیف ہے اور پھر فارسی قواعد کے مطابق |آس| کے ساتھ |مان| بطور لاحقۂ مانند لگا تو |آسمان| (چکی کی مانند) بنا اور اصطلاحی معنی میں بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٤٢١ء، میں بندہ نواز کے قلمی نسخہ "شکارنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["جیسے آسمان جلالت","چرخ نیلو فری","س۔ ش۔ محیط ہونا","شمسی مہینے کے ستائیسویں دن کا موکل","گھر کی محبت","موت کے فرشتے کا نام","کسی چیز کی وسعت یا زیادتی ظاہر کرنے کیلئے","کسی چیز کی وسعت یا زیادتی ظاہر کرنے کیلئے جیسے آسمان جلالت۔ آسمانِ جرائت"]
آسیا آسْمان
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : آسْمانوں[آس + ما + نوں (واؤ مجہول)]
آسمان کے معنی
وہ نیمچوں کے کرشمے کہ نیم جاں کر دیں زمیں کو چرخ میں لائیں تو آسماں کر دیں (١٩١٢ء، شمیم، ریاض شمیم، ١٩٢:٥)
"اس وقت چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی ایسی نہ تھی جس کی اصل آسمان سے نہ بتائی جاتی ہو۔" (١٩٤٣ء، انطونی اور کلوپیٹرا، ٢٢)
"کہیں تین چار بجے جا کر آسمان صاف ہوا۔" (١٨٩٠ء، جغرافیہ طبیعی، ٢:١)
"میری پیدائش کے وقت آسمان گرجا۔" (١٩١٦ء، خطوط محمد علی، ١١٢)
"آسمان تین برس چھ مہینے بند تھا یہاں تک . بڑا کال پڑا۔" (١٨١٩ء، کتاب مقدس، ١٥٢)
کچھ بھی مناسبت ہے یاں عجز واں تکبر وے آسماں پر ہیں میں ناتواں زمیں پر (١٨١٠ء، میر، کلیات، ٤٢٠)
آسمان کے مترادف
تھال, گگن, فلک, امبر
آکاس, آکاش, اژمان, بلندی, چرخ, خلا, دوّار, سپہر, سروشستاں, سما, عزرائیل, فضا, فلک, گردوں, گگن, گنبد
آسمان کے جملے اور مرکبات
آسمان برابر
آسمان english meaning
firmamentHeavenone who mixes or com poundsskythe celestial orderthe heavensThe sky
شاعری
- گردش میں جو کوئی ہو رکھے اس سے کیا اُمید
دن رات آپ ہی چرخ میں ہے آسمان تو - شکلیں کیا کیا کیاں ہیں جنگی خاک
یہ وہی آسمان ہے پیارے - درِ قفس جو کُھلا‘ آسمان بھول گئے
رِہا ہُوئے تو پرندے اُڑان بھول گئے - نظر برہنہ رہے کس طرح‘ میں اُس کے لئے
ستارے ٹانکتا ہوں‘ آسمان بُنتا ہوں - آسمان کے چاند اور ستارے
تیرے میرے خواب نہ ہوں!
دیر رہیں جو آنکھوں میں تو خواب پرندے بن جاتے ہیں
لاکھ انہیں آزاد کرو یہ پھر کر واپس آجاتے ہیں
یہ جو قفس کے دروازے میں پر پھیلائے بیٹھے ہیں
یہ درماندہ ‘ اوگن ہارے
تیرے میرے خیال نہ ہوں! - ہم ایک دُوجے سے ملتے تو کس طرح ملتے!
زمیں پہ آگ تھی تارے لہُو میں لتھڑے تھے
ہَوا کے ہاتھ میں خنجر تھا اور پُھولوں کی
پھٹی پھٹی ہُوئی آنکھوں میں ایک دہشت تھی
ارادے ٹوٹتے جاتے تھے اور اُمیدیں
حصارِ دشت میں ‘ بکھری تھیں اِس طرح‘ جیسے
نشان‘ بھٹکے ہُوئے قافلوں کے رہ جائیں
ہمارے پاس سے لمحے گَزرتے جاتے تھے
کبھی یقین کی صورت ‘ کبھی گُماں کی طرح
اُبھرتا‘ ڈوبتا جاتا تھا وسوسوں میں دِل
ہوائے تند میں کشتی کے بادباں کی طرح
عجیب خوف کا منظر ہمارے دھیان میں تھا
سروں پہ دُھوپ تھی اور مہر سائبان میں تھا
چراغ بُجھتے تھے لیکن دُھواں نہ دیتے تھے
نہیں تھی رات مگر رَت جگا مکان میں تھا!
حروف بھیگے ہُوئے کاغذوں پہ پھیلے تھے
تھا اپنا ذکر‘ مگر اجنبی زبان میں تھا
نظر پہ دُھند کا پہرا تھا اور آئینہ
کسی کے عکسِ فسوں ساز کے گُمان میں تھا
ہم ایک راہ پہ چلتے تو کس طرح چلتے!
تری زمیں کسی اور ہی مدار میں تھی
مِرا ستارا کسی اور آسمان میں تھا
ہم ایک دُوجے سے ملتے تو کس طرح ملتے!
سَمے کا تیز سمندر جو درمیان میں تھا - تارے ہیں آسمان میں جیسے زمیں پہ لوگ
ہر چند ایک سے ہیں مگر ہُوبہو ہے کون! - دل سے نکلی ہوئی صدا کے لیے
کچھ بہت دُور آسمان نہیں - اتنے تارے تھے رات ، لگتا تھا
کوئی میلہ ہے آسمان نہیں - محفل میں آسمان کی بولے کہ چپ رہے
امجد سدا زمین اسی پیش و پس میں تھی
محاورات
- آپ کو آسمان پر کھینچنا
- آسمان (و) زمین ایک کردینا یا کر ڈالنا
- آسمان (و) زمین ایک ہو جانا یا ہونا
- آسمان (و) زمین دوسرے ہوجانا
- آسمان بنا دینا
- آسمان پر ابر چھانا
- آسمان پر اڑنا
- آسمان پر اڑھنا
- آسمان پر پہنچادینا
- آسمان پر پہنچنا