آمد کے معنی

آمد کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ آ + مَد }

تفصیلات

iفارسی زبان میں مصدر |آمدن| سے علامت مصدر |ن| گرانے سے |آمَد| بنا۔ فارسی میں بطور صیغہ ماضی مطلق اور حاصل مصدر دونوں طرح مستعمل ہے۔ اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٧٤٦ء میں "قصہ مہر افروز و دلبر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آمدن کا حاصل مصدر","آنے کی خبر","آنے کے آثار","اُوپر کی آمدنی علاوہ تنخواہ کے رشوت کے طور پر","تشریف آوری","جو بات خود بخود دل میں پیدا ہو","رونق افروزی","مرکبات کے آخر میں جیسے برآمد","مضمون کا سوجھنا","کھیلوں میں زیادہ بازی یا پَو کے آنے پر استعمال ہوتا ہے"]

آمدن آمَد

اسم

اسم حاصل مصدر ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : آمَدیں[آ + مَدیں (یائے مجہول)]
  • جمع غیر ندائی : اَمدَوں[آ + مَدوں (واؤ مجہول)]

آمد کے معنی

١ - آنے کا عمل، آنے کی خبر، تشریف آوری، ورود۔

"بیس دن تک دشمنوں کی آمد کا انتظار کرتے رہے۔" (١٩١٤ء، سیرۃ النبی، ١٠:٤)

٢ - میدان جنگ میں آنے کی شان یا دبدبہ وغیرہ۔

 کس شیر کی آمد سے جہاں زیرو زبر ہے روے فلک پیر پہ سورج کی سپر ہے (١٩١٢ء، شمیم، مرثیہ، ١)

٣ - آنے کے آثار۔

 آمد نہیں کسی کی تو کیوں جاگتے ہو بحر رہتا ہے شب کو کوئی بھی بیدار بے سبب (١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٧٠)

٤ - نمود، نکلنا، ظاہر ہونا۔

 آمد خط سے ہوا ہے سرد جو بازار دوست دود شمع کشتہ تھا شاید خط رخسار دوست (١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ١٦٤)

٥ - مداخل، آمدنی۔

"قدرت نے مجھ کو سبق دیا کہ کیوں محنت نہ کی اور مفت کی آمد کا خیال کیا۔" (١٩١٩ء، آپ بیتی، حسن نظامی، ٦٤)

٦ - یافت، وصول یابی۔

"شوہر کے مرنے کے بعد تو روپیے کی آمد بند ہو گئی۔" (١٩٢٤ء، |اودھ پنچ، لکھنؤ، ٣٧:٩، ٦)

٧ - وہ اشعار جو ناٹک کے کسی اہم کردار کے اسٹیج پر آنے سے پہلے گائے جاتے ہیں۔

"جب آمد گائی جا چکتی ہے، پردہ اٹھتا ہے۔" (١٨٥٣ء، اندرسبھا، امانت، (مع شرح)، ٨٤)

٨ - خیالات اور مضامین کے لگاتار اور پے در پے پیدا اور ادا ہونے کی کیفیت۔

"الفاظ کی نشست، زبان کی خوبی، مضمون کی آمد اور سب سے زیادہ پڑھنے والے کے گلے نے ایک سماں باندھ دیا۔" (١٩٢٨ء، آخری شمع، ٣٥)

٩ - ادائے مضمون میں بے ساختگی، بے تکلفی، آورد کی ضد۔

"لاکھ قلم کو دوات میں ڈبوتے ہیں، رہ رہ کر سر کھجاتے ہیں، مگر نہ آمد کام دیتی ہے نہ آورد۔" (١٩٥٣ء، ظفر علی خان، ایڈیٹر کا حشر، ١٣)

١٠ - پیداوار کا بازار میں کثرت سے لایا جانا (خصوصاً رسد اور اجناس)، قلت کی ضد۔

"آج کے بازار میں کرانے کی بڑی آمد ہوئی یا غلے کی بڑی آمد ہے۔" (١٨٩١ء، امیرالغات، ١٧٤:١)

١١ - گنجفے پچیسی چوسر اور تاش میں زیادہ بازی اور پو گرنے کی صورت حال۔

"اللہ ری آمد ہرجم میں میر وزیر اٹھتے ہیں، پو کی آمد جو شروع ہوئی تو چار ہی ہاتھوں میں چاروں گوٹیں لال تھیں۔" (١٨٩١ء، امیراللغات، ١٧٤:١)

آمد کے مترادف

تشریف آوری, رشوت

آمدنی, آنا, ادائی, افراط, بہتات, پیدا, پیداواری, توفیر, حاصل, خیالات, فائدہ, محاصل, مقدم, ورود, کثرت, یافت

آمد کے جملے اور مرکبات

آمد آمد, آمد و شد, آمد نامہ, آمدو خرچ

آمد english meaning

comingapproacharrival; access; coming inincome; receiptsarrivalcoming inincoming

شاعری

  • یہ رحم آمد و رفت در یار عشق تازہ ہے
    ہنسی وہ جائے میری اور رونا یوں چلا آوے
  • آمد پہ تیری عطر و چراغ و سبو نہ ہوں
    اتنا بھی بود و باش کو سادا نہیں کیا
  • نژادِ صبح کے لشکر کی آمد آمد ہے
    حصارِحلقۂ شب زادگان ٹوٹتا ہے
  • آمد فصل بہاری ہو مبارک اے مہر
    آشیاں باغ میں مرغان چمن رکھتے ہیں
  • شب فرقت کی آمد پا کے آغوش لحد پھیل
    قضا کی مہربانی ہے اجل سرگرم احساں ہے
  • خبر آمد گل کیسی سنائی صیاد
    یوں ہی ہم جلتے تھے اور آگ لگائی صیاد
  • کس شیر کی آمد سے جہاں زیر و زبر ہے
    روے فلک پیر پہ سورج کی سپر ہے
  • آمد میں میں اشک ناتواں کی
    ٹکڑوں سے جگر کے نردباں کی
  • آمد خط سے ہوا ہے سرد جو بازار دوست
    دود شمع کشتہ تھا شاید خط رخسار دوست
  • پھیل جو آمد آمد رشک شکستہ پا
    دیوار قلمہ نیو سے بیٹھی پراگ میں

محاورات

  • ‌دمش برداشتم مادہ برآمد
  • آب آمد تیمم برخاست
  • آب رفتہ بجوے باز آمد
  • آفتاب آمد دلیل آفتاب
  • آفتاب برآمد ہونا
  • آمد (و) رفت بند ہونا
  • آمد (و) رفت جاری ہونا
  • آمد (و) رفت رہنا
  • آمد (و) رفت لگانا
  • آمد (و) رفت لگی رہنا

Related Words of "آمد":