ابر کے معنی
ابر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اَبْر }
تفصیلات
iفارسی زبان سے اسم جامد ہے۔ اردو میں مستعمل ہے۔ قدیم زمانے میں |اَبَر| استعمال ہوتا تھا۔ سنسکرت اور اوستائی زبان میں اس کے مترادف بالترتیب |اَبْھر| اور|اَوَرْہ| مستعمل ہیں۔ ایک امکان یہ بھی ہے کہ ان زبانوں میں سے کسی ایک سے اردو میں داخل ہوا ہو۔ لیکن اغلب امکان یہی ہے کہ فارسی سے آیا ہو گا۔ ١٥٠٣ء "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(١) ہلکی نیلگوں یا دخانی رنگ کی چمکیلی دھوپ چھاؤں یا لہریں جو تلوار خنجر وغیرہ کے پھل، ڈھال کی سطح، بندوق کی نال یا دوسرے فولادی اسلحہ پر صیقل سے پیدا ہوں، جوہر (٢) چمکیلا لہریا جو رنگ یا روغن سے کپڑے یا کاغذ پر ڈالا جائے، جیسا کتاب کی جلد کی ابری میں ہوتا ہے (فرہنگ آصفیہ، ا:٨۷)، (٣) (تصوف) وہ حجاب جو شہود کے حصول میں حائل، طالبین کے لیے لطف انگیز اور بنابریں محروسی تجلی حق کاباعث ہو","ابر (رک) کی جمع","اس وقت","ایک قسم کا تلوار کا جوہر","بہت سچا (قول، قسم وغیرہ)","بہت نیک","پانی کے بخارات جو سخت گرمی کی وجہ سے سمندر سے اُٹھتے ہیں۔ جب ہوا کے سرد طبقے میں پہنچتے ہیں۔ تو جم جاتے ہیں۔ اور نظر آنے لگتے ہیں۔ ہوا انہیں اڑا لے جاتی ہے اور یہ ہر جگہ برستے ہیں","دیکھئے: مانسون","رک: اَبر","نیز فیاض"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
ابر کے معنی
"ایک ابر کا ٹکڑا آیا اور دائی کو گھیر لیا"۔ (١٨٠٢ء، باغ و بہار، ٢٤٠)
جس طرح پتا نکل آتا ہے شاخ سبز سے ابر اٹھ کر تیغ قاتل سے سپر ہونے لگا (١٨٥٣ء، دفتر فصاحت، وزیر، ٤٩)
ابر کے جملے اور مرکبات
ابرتر, ابر بہمنی, ابربہمن, ابر بہاری, ابر بہاراں, ابربہار, ابر باراں, ابرآذاری, ابر آذار, ابر تیرہ, ابر تیغ, ابر جوشاں, ابر دریا بار, ابر تنک, ابر ربیع, ابر رحمت, ابر رواں, ابرسیاہ, ابر عالمگیر, ابر غلیظ, ابرقبلہ, ابر کرم, ابر کہسار, ابرگندہ بہار, ابر گوہر بار, ابر مردہ, ابرمسی, ابرنیساں, ابر نو بہار, ابر مطیر, ابر آذاری, ابر بہار, ابر بہمن, ابر تر, ابر سپر, ابر سیاہ, ابر قبلہ, ابر کوہسار, ابر گوہر, ابر نیساں
ابر english meaning
a cloud; marbled papera charitableA clouda learned mana person who believed in the inspired books of GodcloudCnidfairgenerousImpotentpeople capable of legal investigationqualified juristssoothfast
شاعری
- میں وہ رونے والا جہاں سے چلا ہوں
جسے ابر ہر سال روتا رہے گا - اّس گل بغیر جیسے ابر بہار عاشق
نالاں جدا رہے گا‘ روتا جدا رہے گا - دامن وسیع تھا تو کاہیکو چشم ترسا
رحمت خدا کی تجھ کو اے ابر زور برسا - ہے ابر کا چادر شفقی جوش سے گل کے
میخانے کے ہاں دیکھئے یہ رنگ ہوا کا - ہماری خاک پہ اک بیکسی برستی ہے
ادھر سے ابر جب آیا تب اشکبار ہوا - میری ہی چشم تر کی کرامات ہے یہ سب
پھرتا تھا ورنہ ابر تو محتاج آب کو - لطفِ شراب ابر سے ہے سو نصیب کو
جب لیویں جام ہاتھ میں تب آفتاب ہو - بہ گئے عمر ہوئی ابر بہاری کو وے
لہو برسا رہے ہیں دیدۂ خونبار ہنوز - ابر مت گورِ غریباں پہ برس غافل آہ
ان دل آزردوں کے جی میں بھی لہر آوے گی - سال میں ابر بہاری تجھ سے اکباری ہے فیض
چشم نم دیدہ سے عاشق کی سدا جاری ہے فیض
محاورات
- آئے نہ آئے برابر
- آپ (سے) ملے سو دودھ برابر مانگ ملے سو پانی
- آپ ملے سو دودھ برابر مانگ ملے سو پانی۔ کہے کبیر وہ رکت برابر جا میں اینچا تانی
- آدھی کا ساجھی برابر کی چوٹ
- آدھے کا ساجھی‘ برابر کی چوٹ
- آسمان پر ابر چھانا
- آنکھ اونچی (یا برابر) نہ کرنا (یا نہ ہونا)
- آنکھ برابر نہ کرسکنا
- آٹے میں نمک کے برابر
- آٹے کے برابر گھن بھی پس گیا