اجتماع کے معنی
اجتماع کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اِج + تِماع }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب افتعال سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٨٤ء کو "سحر البیان" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(رمل) سولہ شکلوں میں سے چھٹی شکل کا نام جو عطارد سے منسوب اور ایک زوج، دو فرد اور ایک زوج پر مشتمل ہے","اتفاق راے","اکٹھا کرنا","اکٹھا ہونا","ایک درجے اور ایک ہی دقیقے میں جمع ہونا (ایسی حالت میں چاند نظر نہیں آتا)","جمع کرنا","جمع ہونا","جمع یا اکٹھا کرنا یا ہونا","سُورج اور چاند کا ایک بُرج ایک درجے اور ایک دقیقہ میں جمع ہونا","سوشلزم (عموماً یاے نسبت کے ساتھ مستعمل (رک: اجتماعی (ب) امذ))"]
جمع اِجْتِماع
اسم
اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع : اِجْتِماعات[اِج + تِما + عات]
- جمع غیر ندائی : اِجْتِماعوں[اِج + تِما + عوں (و مجہول)]
اجتماع کے معنی
ہے اجتماع علوم جہان کا نام اردو جو اس زباں میں ہے وسعت کسی زباں میں نہیں (١٩٦٥ء، صبح الہام، ١١٧)
"اس موقع پر ایسا بڑا اجتماع ہو گا کہ اس سے قبل کسی کانفرنس میں نہیں ہوا۔" (١٩٢٣ء، مکتوبات عبدالحق، ٢١٥)
"پہلے دوسرے اجتماعات کی طرح یہ تیسرا اجتماع بھی ناکام ہوا۔" (مسئلہ شرقیہ (ترجمہ)، ٧٤)
"ایسے انسان کا ذکر کرنا جو بعض امور میں معاشرے یا اجتماع سے شاید آزاد ہو محض لغو ہے۔" (١٩٣٥ء، علم الاخلاق، ١١٤)
ہے اس بات پر اجتماع تمام کہ طامع میں فرزند ہے تیرے نام (١٧٨٤ء، سحرالبیان، ٣٢)
"ایک حالت ہلالی یا اجتماع سے دوسری حالت ہلالی یا اجتماع میں آتا ہے۔" (١٨٣٣ء، مفتاح الافلاک، ٦٠)
اجتماع . خانہ اول میں دلیل ہے اوپر صحت اور خوشی خاطر کے۔ (١٨٧٤ء، محبوب الرمل، ٥٠)
اجتماع کے مترادف
اجماع, گروہ, جماؤ, جمعیت, مجمع
اتفاق, اماوس, انبوہ, بھیڑ, جلسہ, جماؤ, جماعت, جَمَعَ, جمگھٹا, سماج, گروہ, مجمع, معاشرہ, میل, نشست, ہجوم, یکجائی
اجتماع کے جملے اور مرکبات
اجتماع سعدین, اجتماع نیرین
اجتماع english meaning
act of collectingassembling or gathering together; agreeing together (in opinion); combiningconspiringleaguing together (against); assemblagegatheringcollectioncongregationaccumulationafflux; combinationleague; (in astronomy)conjunctionact of gathering to getheraffluxagreeingagreeing togetherassemblageassemblage affluxcombiningtogether