اختیاری کے معنی
اختیاری کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اِخ + تِیا + ری }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق ہے۔ عربی کے لفظ |اِختیار| کے ساتھ فارسی قاعدہ کے تحت |ی| بطور لاحقۂ نسبت لگائی گئی ہے۔ قدما نے اس کو بطور اسم بھی استعمال کیا۔ سب سے پہلے ١٥٨٢ء کو "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(انگریزی) آپشنل (Optional)","اضطراری کی ضد","بس کا","جبری یا اجباری کی ضد","جو اپنے ارادے سے انجام دیا جائے","جو امکان میں ہو","رک: اختیار","غیر لازمی","قابو کا","مرضی یا پسند پر منحصر"]
اِخْتِیار اِخْتِیاری
اسم
صفت نسبتی
اختیاری کے معنی
خدا نے حسن دے کر کر دیا سب پر تجھے غالب نہیں کچھ اختیاری امر یوں شہہ زور ہو جانا (١٨٠٥ء، دیوان بیختہ، رنگین، ٣٦)
"انسان جو نیکی یا بدی کرتا ہے تو یہ اس کا اختیاری فعل ہے یا اضطراری?" (١٩٠٤ء، مقالات شبلی، ٤٧:١)
"فارسی زبان اختیاری حیثیت سے براے نام کچھ باقی ہے۔" (١٩٣٠ء،اردو گلستان(مقدمہ)، ٤، ٥)
اختیاری english meaning
in one|s powersubject to election or choice; optional; voluntary; at one|s disposal.at one|s disposalelectiveoptionalvoluntacyvoluntary
شاعری
- اختیاری ہے مگر یہ کام ناسح تو ہی کہ
عشق سے کوئی یقیں کو باز لاوے کس طرح - ہے موت اضطراری ضد حیات لیکن
میں موت اختیاری عین حیات دیکھا