اتصال کے معنی

اتصال کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ اِت + تِصال }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مزید فیہ کے باب "افتعال المعتل واوی" سے مصدر ہے۔ اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٣٢ء کو "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(اصول حدیث) کسی حدیث کے سلسلۂ سند کا غیر منقطع ہونا یا سلسلۂ سند کے تمام راویوں کا نام بنام ذکر","(سائنس) کشش یا جذب جس کی وجہ سے اجسام یا ان کے اجزا ایک دوسرے کو اپنی طرف کھینچتے ہیں","(صرف) دو ہمجنس حرفوں کو باہم ملانے کا عمل (جو عموماً ان کے درمیان ٫ا، لگانے سے ہوتا ہے","(طب) جسم کے حصوں کا ایک دوسرے سے پیدائشی اور قدرتی طور پر ملا ہونا","اقتران باہمی","پے درپے","دو چیزوں کے ملنے کی جگہ","ملا ہونا","وہ بات جس میں دو چیزیں ملتی جلتی ہوں","یکے بعد دیگرے یا لگاتار ہونے کا عمل"]

وصل وصل اِتِّصال

اسم

اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )

اتصال کے معنی

١ - پیوستگی، اِقّتِرانِ باہمی، ملا ہونا، ملنا، یکجائی۔

 شعر کیا ہے عقل و جنوں کی مشترک بزمِ خیال شعر کیا ہے عشق و حکمت کا مقامِ اتصال (١٩٣٣ء، سیف و سبو، ٥٧)

٢ - قرب، نزدیکی۔

"راجا وہاں کا . پہاڑ کے اتصال کے سبب امرائے بادشاہی سے اکثر اوقات بگڑا رہتا ہے۔" (١٨٠٥ء، آرائش محفل، افسوس، ٢١٤)

٣ - پے در پے، یکے بعد دیگرے یا لگاتار ہونے کا عمل، تسلسل۔

 یہ اتصال اشک جگر سوز کا کہاں روتی ہے یوں تو شمع بھی کم کم تمام شب (١٨١٠ء، میر، کلیات، ١٦٦)

٤ - وہ بات جس میں دو چیزیں ملتی جلتی ہوں، یکسانی، مشابہت۔

 ہو گیا ثابت شکر لب ہوتے ہیں شیریں کلام اتصال ذائقہ شہد و شکر میں دیکھ کر (١٨٧٢ء، دیوان قلق (مظہر عشق)، ٧٢)

٥ - دو چیزوں کے ملنے کی جگہ، سنگم۔

"بینک ہوٹل سری نگر کی سڑک اور مری کی سڑک کے اتصال پر واقع ہے۔" (١٩٤٤ء، سوانح عمری و سفرنامہ (حیدر)، ١٦٦)

٦ - [ اصول حدیث ] کسی حدیث کے سلسلہ سند کا غیر منقطع ہونا یا سلسلہ سند کے تمام راویوں کا نام بنام ذکر۔

"اور عدم سکوت کا نام اتصال ہے۔" (١٩٥٦ء، مقدمہ مشکوٰۃ شریف(ترجمہ)، ٨:١)

٧ - [ طب ] جسم کے حصوں کا ایک دوسرے سے پیدائشی اور قدرتی طور پر ملے ہونا۔

"سر کے اتصال طبعی میں فرق آ جانے سے وہ کمزور ہو جاتا ہے۔" (١٩٤٧ء، جراحیات زہراوی، ٦)

٨ - [ سائنس ] کشش یا جذب جس کی وجہ سے اجسام یا ان کے اجزا ایک دوسرے کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔"

 جانتے ہو تم کہ کیا ہے اتصال? وہ کشش ہیں جس سے ذرات ایک جا (١٩١٦ء، سائنس و فلسفہ، ٨٠)

٩ - [ صرف ] دو ہم جنس حرفوں کو باہم ملانے کا عمل جو عموماً ان کے درمیان |ا| لگانے سے ہوتا ہے۔

"یہ حرف الف کئی خواص رکھتا ہے، کبھی اتصال کے لیے آتا ہے، جیسے : لبالب اور دمادم وغیرہ۔" (١٨٧٣ء، عقل و شعور، ٨١)

١٠ - [ نجوم ] ستاروں کا ایک دوسرے کو اپنے برج سے دیکھنا، ایک ستارے کا رخ دوسرے کی طرف ہونا(جس کا سعد، نجس یا میانہ اثر حالات پر پڑتا ہے)۔

 شرف گھر سے وہ کرتا ہے اتصال ہے مشہور خانہ جدی میں کمال (١٩٠٢ء، سیر افلاک، ٧)

١١ - [ لسانیات ] زبان کے اصل لفظ کو کسی اندرونی تبدیلی کے بغیر اسی زبان کے فرعی لفظ کے ساتھ جوڑنا اور نئے معنی پیدا کرنا، تالیف، (انگریزی) Agglutism۔

"پوپ نے اتصال اور اشتقاق یا تصریف جیسی اصطلاحوں کو استعمال نہیں کیا ہے۔" (١٩٦٤ء، زبان کا مطالعہ، ٥٧)

اتصال کے مترادف

سنگم, اقتران

اجتماع, پیوستگی, تالیف, تسلسل, تعلق, جوڑ, ربط, سنگم, قرب, مشابہت, ملنا, مِلنا, میل, نزدیکی, وابستگی, ہمسائیگی, یکجائی, یکسانی

اتصال کے جملے اور مرکبات

اتصال الشہود, اتصال الوجود

اتصال english meaning

Conjunctioncontact; contiguityneighbourhood; connectionadhesionunionattachment.being adjacentConsecutivejunction

شاعری

  • یہ اتصال اشک جگر سوز کا کہاں
    روتی ہے یوں تو شمع بھی کم کم تمام شب
  • شیخ کعبے کے درو دیوار میں کیا خاک ہے
    خانہ دل سے ہے اپنے اتصال کوئے یار

Related Words of "اتصال":