گھڑا کے معنی

گھڑا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ گَھڑا }

تفصیلات

iاصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے۔ اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١٨ء کو "قصہ خواجہ منصور حلاج" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک قسم کا ضماد جو آنکھوں پر کرتے ہیں","پانی رکھنے کا برتن","س۔ گھٹ۔ گھڑا","سبوچہ (بھرنا۔ بھروانا۔ اٹھانا۔ اٹھنا۔ اٹھوانا۔ بتانا۔ بننا۔ بنوانا۔ بیچنا۔ توڑنا۔ ٹوٹنا۔ خریدنا۔ لیجانا۔ لانا وغیرہ کے ساتھ)","گھڑانا کا","گھڑنا کا","مٹی کا ظرف","واٹر پاٹ","کمہار کا گھڑا ہوا مٹکا"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : گَھڑے[گَھڑے]
  • جمع : گَھڑے[گَھڑے]
  • جمع غیر ندائی : گَھڑوں[گَھڑوں (و مجہول)]

گھڑا کے معنی

١ - مٹکے سے چھوٹا اور چھوٹے منھ کا پانی رکھنے کا برتن، پانی رکھنے کا پیندے دار چھوٹے منہ کا مٹی کا برتن، گگری۔

"اس نے چارپائی سے نیچے اتر کر گھڑے میں سے ٹھنڈے پانی سے مٹی کا وہ پیالہ بھرا جس سے گھڑ کو ڈھانپا گیا تھا۔" (١٩٨٣ء، ساتواں چراغ، ٥٤)

گھڑا کے مترادف

چاٹی, مٹکا, سبو

جرّہ, جرہ, چاٹی, دلّا, سبو, سبوچہ, سبُوچہ, گاگر, گگرا, مشکا, منگے, مٹکا, ٹوکنی, ٹھلیا, ٹِھلیا, کلش, کلیزہ, کُمبھ

گھڑا english meaning

an earthen water-pota pitcherjar

شاعری

  • دکھلا مکھی کا پٹھا یا شسترو کا جوڑا
    کیسا ہی پر گھڑا تھا پر موٹھ سے نہ چھوڑا
  • بے حیا چکنا گھڑا نکٹا نگوڑا جو ہو
    اس موے کو مرے ترکھے حیا کیا آئے
  • سامنے اس کے نہ رویا شوق اب روتا ہے کیا
    بوند کا چوکا گھڑا ڈھلکائے تو ہوتا ہے کیا
  • یہ ڈیل ڈول تیرا ایسا گھڑا خدا نے
    جیسی طرح سے باسن سانچے میں ڈھالتے ہیں

محاورات

  • پاپ کا گھڑا بھر کر (دھار میں) ڈوبتا ہے
  • جہاں ننانوے گھڑے دودھ کے ہوں گے وہاں ایک گھڑا پانی کا کیا جانا جائے گا
  • چکنا گھڑا بوند پڑی اور ڈھل (پھسل) گئی
  • دائی دائی اونٹنی سوا گھڑا موتنی
  • سونے سے گھڑاون (گھڑائی) مہنگی
  • گھڑے ‌سے ‌گھڑا ‌نہیں ‌بھرا ‌جاتا
  • مٹی کا گھڑا بھی ٹھونک بجا کر لیتے ہیں
  • مٹی کا گھڑا بھی ٹھوک بجا کر لیتے ہیں
  • میاں ‌ناک ‌کاٹنے ‌کو ‌پھریں ‌بیوی ‌کہے ‌مجھے ‌نتھ ‌گھڑا ‌دو
  • ننانوے گھڑے دودھ میں ایک گھڑا پانی کیا پہچانا جاوے

Related Words of "گھڑا":