اذن کے معنی
اذن کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اُذْن }{ اِذْن }
تفصیلات
١ - کان، جسم انسانی میں سماعت کا آلہ، گوش۔, iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مجرد کے باب سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے قلی قطب شاہ کے دیوان میں ١٦١١ء کو مستعمل ملتا ہے۔, m["اجازت دینا","سماعت","(تشریح) دیکھیئے: اذن القلب","(نکاح پڑھائے جانے کے وقت) لڑکے یا لڑکی کا وکیل سے اس عقد پر رضامندی کا اظہار، جیسے: اذن کے وقت مہر کی صراحت ضروری ہے","آگیا (دینا۔ مانگنا۔ لینا وغیرہ کے ساتھ)","آلۂ سماعت","آلۂ سمع","جسم انسانی میں سماعت کا آلہ","شادی کے موقعہ پر میاں بیوی کی قبولیت (مسلمانوں میں)","ممانعت کی ضد"]
اذن اِذْن
اسم
اسم نکرہ, اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
اذن کے معنی
"آپ اٹھ کر عرش کے پاس آئیں گے اور اِذن طلب کریں گے۔" (١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٦٩٢:٣)
جب وہ آئے تو پیشتر سب سے میری آنکھوں کو اذن خواب ہوا (١٩٣٦ء، جگر، شعلہ طور، ١٠)
اذن کے مترادف
کان[2], پروانگی[1]
آگیا, اجازت, اِذَن, ارشاد, امر, پروانگی, حکم, رخصت, رضا, سمع, فرمان, گوش, کان, کَرن, ہدایت
اذن کے جملے اور مرکبات
اذن عام, اذن نامہ
اذن english meaning
((Plural) آذان azan|) earconsent of two contracting parties (as in marriage)DelegacydischargeearEarsleaveLicensepermissionthe first man, Adam
شاعری
- یہ دشتِ ترکِ محبت‘ یہ تیرے قرب کی پیاس
جو اذن ہو تو تری یاد سے گزر جاؤں - اگر آسماں کی نمائشوں میں مجھے بھی اذن قیام ہو
تو میں موتیوں کی دکان سے تری بالیاں ترے ہارلوں - بے اذن ملک کو بھی یہاں بار نہیں ہے
سادات کا گھر ہے کوئی بازار نہیں ہے