ارتعاش کے معنی
ارتعاش کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اِر + تِعاش }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے ثلاثی مزید فیہ کے باب افتعال سے مصدر ہے جبکہ اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اِضطراری طور پَر لرزنا","تھر تھرانا","چاند کی وُہ جنبش جِس سے ہم اس کے دوسرے پوشیدہ رُخ کا کسی قدر حصہ دیکھ سکتے ہیں","سائنس میں کسی لچک دار جسم پر ضرب لگانے سے اُس کی اپنے مرکز کے دائیں بائیں برابر فاصلہ طے کرتے ہوئے حرکت","عمر رسیدگی کے باعث ہاتھ پاؤں کی غیر ارادی حرکت","لرزہ آنا","لہر دوڑنے کی کیفیت","کپکپی؛ ایک عصبی بیماری جس میں عضو بے ارادہ حرکت کرتا اور بے اختیار لرزتا اور کانپتا ہے"]
رعش اِرْتِعاش
اسم
اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
ارتعاش کے معنی
"میں چونک ضرور پڑا اور میرے دل میں ایک ارتعاش سا ہونے لگا۔" (١٩٣٥ء، دودھ کی قیمت، ٧٨)
"تمام اعصاب میں . زلزلہ خیز ارتعاش پیدا ہو گیا۔" (١٩٣٣ء، ید قدرت، ٤٠)
ارتعاش english meaning
trembling; tremor; trepidationQuiveringshakingsnakingtremblingtremor [~رعشہ]tremor [A~رعشہ]vibratingvibration