استعارہ کے معنی

استعارہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ اِس + تِعا + رَہ }

تفصیلات

iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب استفعال المعتل اجوف واوی سے مصدر |اِسْتِعارَۃ| ہے۔ اردو میں |استعارہ| مستعمل ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٦٦ء کو فیض حیدر آبادی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["مستعار لینا","(بیان) لفظ کا مجازی معنی میں استعمال جبکہ حقیقی اور مجازی معنی میں تشبیہ کا علاقہ ہونا","عارضی طور سے مانگ لینا","علم بیان کی اصطلاح میں حقیقی اور مجازی معنوں کے درمیان تشبیہہ کا علاقہ ہونا۔ مضاف الیہ کو مضاف سے تشبیہہ ہونے کی حالت میں مضاف کو استعارہ کہتے ہیں","علم بیان کی اصلاح میں حقیقی اور مجازی معنوں کے درمیان تشبیہہ کا علاقہ ہونا","مجازی معنی","مراوی معنی","مستعار لینا","مشبہ بہ سے مشبہ مراد لینا، جیسے: شیر (مشبہ بہ) بول کر مرد شجاع (مشبہ) مراد لیا جائے","مضاف الیہ کو مضاف سے تشبیہہ ہونے کی حالت میں مضاف کو استعارہ کہتے ہیں"]

عور اِسْتِعارَہ

اسم

اسم مجرد ( مذکر - واحد )

استعارہ کے معنی

١ - مستعار لینا، عارضی طور پر مانگ لینا۔

"مولوی مہدی علی نے خواہش کی کہ سرکار انگریزی سے ان کی خدمات کا استعارہ کر لیا جائے۔" (١٩٣٤ء، حیات محسن، ٧)

٢ - [ علم بیان ] لفظ کا مجازی معنی میں استعمال جبکہ حقیقی اور مجازی معنی میں تشبیہ کا علاقہ ہو، مشبہ بہ سے مشبہ مراد لینا، جیسے : شیر (مشبہ بہ) بول کر مرد شجاع (مشبہ) مراد لینا۔

 لار و گل کو تجھ سے کیا نسبت نامکمل سے استعارے ہیں (١٩٥٤ء، آتش گل، جگر، ١٠٥)

استعارہ کے جملے اور مرکبات

استعارہ بندی

استعارہ english meaning

a metaphora poucha wrapperBorrowing a loanfigurative expressionMetaphoricMetaphoricallyto craveto solicit

شاعری

  • اس کا ضماد کرتے ہیں دو چار روز تک
    پھر استعارہ دیویں ہیں تھوڑا کہ جائے پک

Related Words of "استعارہ":