اسے کے معنی
اسے کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اِسے }
تفصیلات
i١٦٠٩ء |قطب مشتری| میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اس کو","اُس کو","دیکھیئے: ٫اُس، جس کی یہ مفعولی حالت (= ہے اُس کو)","دیکھیئے: ٫اِس، جس کی یہ مفعولی حالت ہے (= اس کو)"]
اِس اِسے
اسم
ضمیر اشارہ قریب
اقسام اسم
- حالت : مفعولی
- جمع : اِنھیں[اِنھیں (ی مجہول)]
- فاعلی حالت : یِہ[یِہ]
- اضافی حالت : اِس کا[اِس + کا]
- تخصیصی حالت : اِسی[اِسی]
اسے کے معنی
کیجیے کیا اسے ہے موت بھی ان کے بس کی زہر ہم کھائیں گے تو بھی ہمیں جینا ہو گا رجوع کریں: (١٩٣٢ء، ریاض رضوان، ١٢)
اسے english meaning
HerHim
شاعری
- ہو باغ و بہار آیا گل پھول کہیں پایا!
جلوہ اسے یاں اپنا صد رنگ دکھانا تھا - کیا سوجھے اسے جس کی ہو یوسف ہی نظر میں
یعقوب بجا آنکھوں سے معذور ہوا ہے - جو بن ترے دیکھے موا دوزخ میں ہے یعنی
رہتی ہے اسے حسرتِ دیدار ہمیشہ - تیرے ہوتے ہوئے جب یاد بھی آیا کوئی کام
ہم نے موقوف اسے وقتِ دگر پر رکھّا - جس کو بھی چاہا اسے شدّت سے چاہا ہے فراز
سلسلہ ٹوٹا نہیں ہے درد کی زنجیر کا - ڈھونڈا اسے بہت کہ بلایا تھا جس نے پاس
جلوہ مگر کہیں بھی صدا کے سوا نہ تھا - زرخیز زمینیں کبھی بنجر نہیں ہوتیں
دریا ہی بدل لیتے ہیں رستہ اسے کہنا - فراز تُو نے اسے مشکلوں میں ڈال دیا
زمانہ صاحبِ زر اور صرف شاعر تُو - فرطِ خوشی کہوں کہ اسے غم کا نام دوں
آنکھوں میں اشک آگئے جب بھی ملا ہے وہ - کہاں آکے رُکنے تھے راستے! کہاں موڑ تھا! اسے بُھول جا
وہ جو مل گیا اُسے یاد رکھ جو نہیں ملا اُسے بھول جا
محاورات
- آندھر ککر بتاسے بھونکے
- ات داتا دیوے اسے جو لے داتا نام ات بھی سگرے ٹھیک ہوں اس کے کرتب کام
- اسی گھڑی تاہ دے اسے جو بیری تجھ گھر آئے۔ ایسا نہ ہو دھوئے سے بیٹھے پیر جمائے
- اسے تو دھوتی بھی باندھنی نہیں آتی
- اسے چھپاؤ اسے دکھاؤ
- اسے چھپاؤ اسے دکھاؤ / نکالو
- اسے چھپاؤ اسے نکالو
- اسے چھپاؤ تمھیں دکھاؤ / نکالو
- اسے دیکھ کر میری آنکھوں میں خون اتر آتا ہے
- اسے سائی (دینا) اسے بدھائی