اصل

{ اَصْل }

تفصیلات

iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مجرد کے باب سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

["اصل "," اَصْل"]

اسم

صفت ذاتی, اسم مجرد

اصل کے معنی

["١ - اصلی، حقیقی، واقعی، ٹھیک۔","٢ - خالص، بے میل، کھرا (نقلی کے بالمقابل)","٣ - خاندانی، پشتینی، نسلی، شریف جس کا نسب بے میل اور بے داغ ہو۔","٤ - معیاری، ٹکسالی (زبان وغیرہ)"]

["\"عاقب نے کہا اصل نام میرا عاقب ہے۔\" (١٨٩٠ء، بوستان خیال، ٨٩:٣)","\"مصنوعی تو بہت ملتا ہے مجھ کو اصل روغن بلساں درکار ہے۔\" (١٩٢٤ء، نوراللغات، ٣٤١:١)","\"راجا کون . اصل راجپوت تھا۔\" \"تو نے سچے دربار سے ایک . اصل سیدانی کو اٹھا دیا۔\" (١٨٨٤ء، قصص ہند، ٣٧:٢)(١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٥٠)","\"اصل فارسی کو اس کھتری بچے قتیل . قتیل نے تباہ کیا۔\" (١٨٦٩ء، غالب، خطوط، ٥٠٦)"]

["١ - [ نباتات-مجازا ] بیخ، جڑ۔","٢ - ابتدا، آغاز۔","٣ - حقیقت۔","٤ - کسی چیز کی بنیاد، اساس؛ سبب۔","٥ - ماخذ، منبع، سرچشمہ۔","٦ - قائم بالذات، جو کسی شے سے ماخوذ یا کسی شے پر مبنی نہ ہو۔","٧ - نقش اول یا پہلی صورت، اصلی یا معتبر شے، نقل کے بالمقابل۔","٨ - وہ سرمایہ جس پر منافع یا سود لیا جائے، مول، راس المال۔","٩ - واقعہ، (وقوع میں آئی ہوئی) صحیح بات۔","١٠ - حیثیت، بساط، قیمت (اکثر تحقیر کےلیے)۔","١١ - نسل، نژاد، خلقت، ذات، خاندان۔","١٢ - کوئی تحریر یا تصنیف جس کا ترجمہ شرح خلاصہ یا نقل کی جائے : ابتدائی مسودہ یا متن، دستاویز۔","١٣ - وہ نقشہ، خاکہ، صورت یا تصویر جس کا چربا یا عکس اتارا جائے۔","١٤ - [ دینیات ] عقیدہ جس پر دین کی بنیاد ہو، رکن دین، فرع کے بالمقابل۔","١٥ - [ منطق ] وہ کلمہ یا مسلمہ حقیقت جس پر استدلال مبنی ہو۔","١٦ - [ میراث ] باپ، دادا، پردادا اور ان کے باپ، دادا، پردادا وغیرہ۔ (نورالہدایہ (ترجمہ)، 18:2)"]

["\"جب اصل پختہ ہوتی ہے تو درخت قائم رہتا ہے۔\" (١٩٠٢ء، آفتاب شجاعت، ٩٩:١)"," اصل شہود و شاہد و مشہود ایک ہے حیراں ہوں پھر مشاہدہ ہے کس حساب میں (١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ١٨٩)"," مراسم بھی وہ جن کی شریعت اسلام میں کہیں کوئی اصل نہیں۔\" (١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٣٠١:٢)","\"الفاظ کی تحقیق اور اصل سے بہت کم بحث کی گئ ہے۔\" (١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٧)","\"اصل وہی وصف باطن ہے۔\" (١٨٨٤ء، تذکرۂ غوثیہ، ١٣٤)","\"ان کی اور مرزا کی تحریر میں وہی فرق ہے جو اصل اور نقل یا روپ اور بہروپ میں ہوتا ہے۔\" (١٨٩٧ء، یادگار غالب، ١٧٨)","\"لوگ اپنا اصل اس میں لگانا پسند نہیں کرتے بلکہ جو اصل پہلے سے لگا ہوا ہے اس میں بھی تخفیف ہونی شروع ہوتی ہے۔\" (١٩٣٧ء، اصول و طریق محصول، ١٢٣)","\"فیصل کے بھدے پن پر - مور کے پاؤں کی مثل اصل ہو گئ۔\" (١٩٣٠ء، چارچاند، ١٤)","\"اس میں کچھ شک نہیں کہ دو لاکھ بہت بڑی رقم ہے، مگر ان کے نزدیک کیا اصل ہے۔\" (١٩٣١ء، رسوا، امراو جان ادا، ١٣٣)","\"مرزا کے خاندان اور اصل و گوہر کا حال - یہ ہے۔ (١٨٩٧ء، یادگار غالب، ١٣)","\"ان کی کوشش یہ تھی کہ ترجمے میں حتی الامکان اصل کی سی سادگی - باقی رہے۔\" (١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٣٥٠)"," صورت سے کام اصل کا نکلے یہ محال ہے کھولا کبھی نہ عقدۂ پرویں ہلال نے (١٨٧٢ء، عاشق، فیض نشان، ٢٢٣)"," عقائد میں حضرت کا ہم داستان ہو ہر اک اصل میں فرع میں ہم زباں ہو (١٨٧٩ء، مسدس حالی، ٥٧)"," علم حقیقی علم مجازی تیرے حلول ساری و طاری اصل مبانی نقل معانی، عقل کو تیرے عیش مہیا (١٨٥٤ء، ذوق، دیوان، ٢٦٨)"]

مترادف

حقیقت, گرہ, ماخذ, مادہ, بیخ, ہیولا, ماہیت, نکاس, قومیت

مرکبات

اصل اصل, اصل اصول, اصل پن, اصل میں, اصل نسل

انگلش

["radical","original","fundamental"]