مزار کے معنی
مزار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مَزار }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٠٣ء کو "شرح تمہیدات ہمدانی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(زَوَرَ ۔ دیکھنے جانا)","بزرگوں کا مقبرہ","زیارت گاہ","زیارت کرنے کی جگہ","مرقد بزرگاں","مقبرہ (بنانا بننا گرانا گرنا وغیرہ کے ساتھ)"]
زور مَزار
اسم
اسم ظرف مکان ( مذکر، مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : مَزاروں[مَزا + روں (و مجہول)]
مزار کے معنی
کس لیے فاتحہ بھی پڑھ نہ سکے راہ دیکھا کیا مزار اپنا (١٩٨٨ء، مرج البحرین، ٢٢)
مزار کے مترادف
روضہ, قبر, مقبرہ
آستانہ, تُربت, ترہت, درگاہ, روصنہ, قبر, گور, مرقد, مزار, مقبرہ
مزار کے جملے اور مرکبات
مزار پرست
مزار english meaning
((Plural) مزارات mazarat|) Shrine(Plural) مزارات mazarata gravea place of visitationa shrinea tombgraveshrinetombtomb [A~ زیارت]tomb [A~?????]
شاعری
- لایا مرے مزار پہ اُس کو یہ جذب عشق
جس بیوفا کو نام سے بھی میرے ننگ تھا - مشتِ نمک کو میں نے بیکار کم رکھا ہے
چھاتی کے زخم میرے مدت مزار رکھیں گے - شمع مزار اور یہ سوزِ جگر مرا
ہر شب کریں گے زندگی ناساز میرے بعد - وسعت جہاں کی چھوڑ جو آرام چاہے میر
آسودگی رکھے ہے بہت گوشۂ مزار - پسِ مرگ میرے مزار پر جو دِیا کسی نے جلا دیا
اسے آہ دامنِ باد نے سرِشام ہی سے بُجھا دیا - چلے جو چار کے کاندھے‘ لب مزار آئے
عدم میں غُل ہوا‘ پیدل گئے سوار آئے - شاید وہ مجھے ڈھونڈنے آئیں پسِ فنا
کچھ تو فلک مزار کا باقی نشاں رہے - وہ جن کے قصر کی شب‘ رشکِ روز روشن تھی
انہیں نصیب چراغِ مزار ہو نہ سکا - میں اداسیاں نہ سجا سکوں کبھی جسم وجاں کے مزار پر
نہ دیئے جلیں مری آنکھ میں مجھے اتنی سخت سزا نہ دے - ملے خاک میں تو بھلا ہوا کہ فنا سے پہلے ہوئے فنا
نہ لحد کا غم نہ مزار کا نہ خیال غسل و کفن ذرا
محاورات
- مزار ہل جانا
- مزار ہلا دینا
- مزارع تابع مرضی مالک