اعراف
{ اَع + راف }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١١ء کو "کلیاتِ قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
["عرف "," اعْراف"]
اسم
اسم مجرد ( مذکر - واحد )
اعراف کے معنی
١ - [ اسلامیات ] دوزخ اور جنت کے درمیان ایک مقام (جہاں کے رہنے والے دوزخیوں اور جنتیوں کو پہچانیں گے۔ (نوراللغات، 347:1)
"سال بھر پہلے جو گھر بہشت کا ٹکڑا معلوم ہوتا تھا اور درمیان میں جو اعراف کی صورت بن گیا تھا آج پورا دوزخ کا نمونہ معلوم ہونے لگا۔" (١٩٢١ء، اولاد کی شادی، ٨٧)
٢ - پل صراط سے ایک بلند مقام کا نام۔ (ترجمۂ عجائب القصص، 669:2)
"دوسری قسم یہ ہے کہ اگر میاں گھر کو گھر سمجھیں تو بیوی نہ سمجھیں اور بیوی سمجھیں تو میاں نہ سمجھیں ایسا گھر اعراف ہے۔"
٣ - [ مجازا ] آرام اور تکلیف کی درمیانی حالت، وہ مقام جہاں نہ راحت ہی ہو نہ کلیہً کلفت۔
٤ - قرآن پاک کے ساتویں سورے کا نام جو آٹھویں پارے سے شروع اور نویں میں ختم ہوتا ہے۔ (مصباح التعرف لارباب التصوف، 39)
٥ - [ تصوف ] وہ مطلعے جو مقامات شہود حق کے ہیں اشیا میں جس حال میں حق صفات کے ساتھ اٹھی اشیا میں متجلی ہے کیونکہ وہ اشیا مظاہر ان صفات کی ہیں اور یہ مقام اشراف اور اطلاع کا ہے اطراف اشیا کے اوپر، (مصباح التعرف لارباب التصوف، 39)۔