اور کے معنی

اور کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ اَور (و لین) }

تفصیلات

i, iسنسکرت زبان کے لفظ اَپر، سے اَور بنا۔ اُردو میں بطور حرف اور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" کے قلمی نسخہ میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(گفتگو کو) پہلو","ادنٰے درجے کا","ادنٰے ذات کا شودر","اوج بیحد","حدود اربعہ","علاوہ اس کے","میلان (گفتگو کا)","ہم رکاب"]

اپر اَور

اسم

اسم ( مذکر ), حرف تابع, حرف جار, حرف عطف ( واحد )

اقسام اسم

اور کے معنی

["١ - [ کر کٹ ] ایک طرف کے بولر کی گیند پھینکنے کی باری [ جس میں چھ گیندیں پحینکی جاتی ہیں ]","٢ - ایمپائر کا اعلان ایک باری ختم ہو گئی"]

["١ - اوپر کا بالائی ۔ باہر کا"]

"لبادہ اور پوستین کی ایک قبا اور کچھ روپیہ بھی اسے. دیا۔" (١٩٣٠ء، اُردو گلستان (ترجمہ)، ١٣٧)

["١ - پر ۔ اُوپر"]

"بچے کا پنڈا پھیکا ہوا اور اماں کا خون خشک۔" (١٩٠٧ء، صبح زندگی، ٤٠۔)

١ - ایک حکم میں دو اشخاص (وغیرہ) کو شامل کرنے کی غرض سے مستعمل، مترادف: و،نیز، بھی، وغیرہ۔

"صاحب آئے اور میں اچھا ہوا۔" (١٩٣٤ء، نوراللغات، ٤٣٩:٢)

٢ - (فعل سابق ختم ہوتے ہی) معاً، فورًا، ایسا ہوتے ہی، اس کے ساتھ ہی۔

"ہرچند تڑپا مگر میں نے اس کی گردن نہ چھوڑی اور ختم کر دیا۔" (١٩٢١ء، سوداے نقد، ٣٣)

٣ - فعل سابق کا لازمی نتیجہ ظاہر کرنے کے لئے، مترادف، اس کا نتیجہ یہ کہ، اس کا انجام یہ کہ۔

 لے جا کے نام بیٹھ رہا کوے یار میں آئے گر اب کے واں سے کبوتر ہے اور میں (١٨٢٤ء، مصحفی: دیوان مشرقی پریس، ٢٤)

٤ - علاوہ ازیں، بعدازیں

 بدی سے نہیں مومنوں کو مضرت تمہارے گنہ اور اوروں کی طاعت (١٨٧٩ء، مسدس حالی، ٦٠)

٥ - خلاف طبع کام ہونے یا برہمی کے موقع پر (دست و گریباں ہو جانے لیٹ جانے یا بھڑ جانے وغیرہ کے مفہوم میں)۔

مرنے پر بھی رنج فرقت اور رہم (١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ١٠٤)

٦ - دو چیزوں کی مساوات کے اظہار کے لئے، مترادف: برابر ہیں، یکساں ہیں وغیرہ۔

 بھلا تم اور مجھ پر مہرباں ہو عنایت یہ نصیب دشمنان ہو (١٩١١ء، ظہیر، دیوان ١٠٣:٢)

٧ - کسی شخص، چیز یا حالت سے کسی کی وابستگی، پیوستگی یا معیت ظاہر کرنے کے لیے۔

|پتا کا انتقال ہو اور تم جا رہے ہو۔" (١٩١١ء، پہلا پیار، ٥٠)

٨ - کسی امر خلاف قیاس پر اظہار حیرت کے لیے، مترادف: ایسا ہونا حیرت کی بات ہے، یہ نہیں ہو سکتا وغیرہ۔

"اتصال کوئی شے قائم بذات خود نہیں ہے اور جسم کی ماہیت بغیر اس کے سمجھ میں نہیں آ سکتی۔" (١٩٢٥ء، حکمۃ الاشراق، ١٧٥)

٩ - اظہار حسرت یا افسوس کے لیے، مترادف: ہائے افسوس، بڑے رنج کا مقام ہے، وغیرہ۔

"پنجاب اخبارات کے اعتبار سے ممالک متحدہ سے آگے اور بہت آگے ہے۔" (١٩١٠ء، خیالات عزیز، دیانراین نگم، ٢١٨)

١٠ - لیکن، مگر۔

 کی عرض قتل ہوں گے برادر کہا کہ اور بولا کہ مارے جائیں گے ابر کہا کہ اور (١٩٣٩ء، مراثی نسیم، ١٤٥)

١١ - بلکہ۔

 اور اور ہیں آپ آپ ہیں کیا آپ سے نسبت ہوں لاکھ زمانے میں اگر رشک قمر اور (١٩٠٥ء، یادگار داغ،٩)

١٢ - ایک بات سن کر آگے کا حال دریافت کرنے کے لیے، مترادف: پھر کیا ہوا، مزید کیا پیش آیا، آگے کہو، وغیرہ جیسے کوئی سلسلۂ کلام میں رک جائے تو اس سے کہتے ہیں کہ اور?

"نہ ان کے پاس اتنا روپیہ ہے کہ بسر کر سکیں نہ کوئی اور ہے جو ان کی خبرگیری کرے۔" (١٩١٠ء، فلپانا،١٨)

١٣ - غیر، بیگانہ۔

 آئندہ خود بیں ہے میں محو جمال میری حیرت اس کی حیرت اور ہے (١٩١١ء، ظہیر، دیوان، ١٧٣:٢)

١٤ - دوسرا (شخص یا امر)، دوسرے، دیگر۔

"اس ولایتی صابن سے بال روکھے ہوں اور ہوں۔" (١٩٤٣ء، دلی کی چند عجیب ہستیاں، ٩٩)

١٥ - (ایک دوسرے سے یا حال سابق سے) مختلف، بدلا ہوا۔

 غرق فرعون میں تھا مردم آبی کا کلام اور دعواے خدائی کرے بندہ ہو کر (١٨٦٧ء، رشک، دیوان (قلمی نسخہ)، ٨٢)

١٦ - ضرور، بیشک، لازمی طور پر۔

 چڑھ کے منبر پہ ہجومے واعظ اور جو سن لے کوئی خراباتی (١٨٨٨ء، گوہر انتخاب، ٣٤٠)

١٧ - پھر، مکرر۔

 اس روش پر تو ان کی اے حیرت شکر کیسا شکایتیں ہیں اور (١٩٤٢ء، آئینہ حیرت، ٤٩)

١٨ - کیا نتیجہ ہو، اگر۔

 تری آشنائی میں کیا میں نے پایا دیا نقد دل اور اپنی گرہ کا (١٨٤٦، آتش، کلیات، ٢٣)

١٩ - مزید۔

٢٠ - الٹا۔

اور کے مترادف

, اگر, بلکہ, پھر, سو[1], علاوہ, مزید, مگر

آخیر, آغاز, ابتدا, اختتام, اصل, اوج, باہر, بیحد, پہلو, جگہ, حد, حصّہ, حصہ, ختم, شروع, طرف, گھٹیا, مقام, نرا, نرس

اور کے جملے اور مرکبات

اور کچھ, اور کوئی, اور ارادے سے, اور اور, اور تو اور, اور کیا, اور نہ چھور

اور english meaning

Overalso ADJ.andbeginningButdifferentdirectionelsehailicelimitmorenotOriginpartialitysidesidessnowsourcethistipto adhereto be congealed or frozento freezeto growto stickway

شاعری

  • حیرت ہے عارفوں کو نہیں راہ معرفت
    حال اور کچھ ہے یاں اُنھوں کے حال و قال کا
  • سرمہ کیا ہے وضع پئے چشم اہل قدس
    احمد کی رہ گزار کی خاک اور دھول کا
  • یاں کے سپید و سیہ میں ہم کو دخل جو ہے سو اتنا ہے
    رات کو رو رو صبح کیا اور دن کو جوں توں شام کیا
  • گرمی عشق مانع نشو نما ہوئی!
    میں وہ نہال تھا کہ اُگا اور جَل گیا
  • سب یچ کی یہ باتیں ہیں شاعروں کی ورنہ
    باریک اور نازک مُوکب ہے اُس کمر سا
  • طرزِ نگاہ اُس کی دل لے گئی سبھوں کے
    کیا مومن و برہمن کیا گبر اور ترسا
  • ہے میری تیری نسبت روح اور جسد کی سی
    کب آپ سے میں تجھ کو اے جان جدا جانا
  • بل کیوں نہ کھایئے کہ لگا رہنے ابتو واں
    بالوں میں اور پیچ میں پگڑی کے بل پڑا!
  • کیا اور کوئی روئے کہ اب جوشِ اشک سے
    حلقہ ہماری چشم کا گرداب سا ہوا
  • شعر صاحب کا مناسب ہے ہماری اور سے
    سامنے اُس کے بڑھے گریہ کوئی جا آشنا

محاورات

  • ‌دکھ بھریں بی فاختہ اور کوے میوے کھائیں
  • ‌کھاتے ‌پیتے ‌جگ ‌ملے ‌اور ‌سر ‌ملے ‌نہ ‌کوئی
  • آپ جانیں اور آپ کا ایمان
  • آپ جانیں اور آپ کا کام
  • آپ فضیحت اور کو نصیحت۔ آپ کو فضیحت دوسروں کو نصیحت
  • آپ فضیحت اوروں کو نصیحت
  • آپ گئے اور آس پاس
  • آپ ڈوبے تو ڈوبے اور کو بھی لے ڈوبے
  • آپ ڈوبے تو ڈوبے‘ اوروں کو بھی لے ڈوبے
  • آپ کو ہپ ہپ اور کو تھو تھو

Related Words of "اور":