اوس کے معنی
اوس کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اوس (و مجہول) }
تفصیلات
١ - وہ بوندیں جو فضا میں پھیلی ہوئی بھاپ کے خنکی پانے سے شب کے وقت زمین پر گرتی ہیں، شبنم۔, m["اُدھر کو","اُس کا مخرب","اُس کو","اسمِ اشارہ بعید","ایک قسم کی مچھلی جو کھاری پانی میں ہوتی ہے","بدل میں دینا","صبح کو جو پانی کے قطرے گھاس ، پودوں یا ٹھنڈی چیزوں پر پڑے ہوتے ہیں","واپس کرنا","وہ بوندیں جو فضا میں پھیلی ہوئی کے خنکی پانے سے شب کے وقت زمین پر گرتی ہیں","ہوا میں جو پانی بھاپ کی صورت میں ہر وقت موجود رہتا ہے وہ سردی کی وجہ سے اپنی اصلی حالت پر آجاتا ہے اور قطروں کی شکل میں نمودار ہوتا ہے"]
اسم
اسم نکرہ
اوس کے معنی
اوس english meaning
Dewto wage or make warverdigrises|
شاعری
- بادل… میں اور تم
بادل کے اور بحر کے رشتے عجیب ہیں!
کالی گھٹا کے دوش پہ برفوں کا رخت ہے
جتنے زمیں پہ بہتے ہیں دریا‘ سبھی کا رُخ
اِک بحر بے کنار کی منزل کی سمت ہے
خوابوں میں ایک بھیگی ہُوئی خُوش دِلی کے ساتھ
ملتی ہے آشنا سے کوئی اجنبی سی موج
بادل بھنور کے ہاتھ سے لیتے ہیں اپنا رزق
پھر اس کو بانٹتے ہیں عجب بے رُخی کے ساتھ!
جنگل میں‘ صحن باغ میں‘ شہروں میں‘ دشت میں
چشموں میں‘ آبشار میں‘ جھیلوں کے طشت میں
گاہے یہ اوس بن کے سنورتے ہیں برگ برگ
گاہے کسی کی آنکھ میں بھرتے ہیں اس طرح
آنسو کی ایک بُوند میں دجلہ دکھائی دے
اور دُوسرے ہی پَل میں جو دیکھو تو دُور تک
ریگ روانِ درد کا صحرا دکھائی دے!
بادل کے اور بحر کے جتنے ہیں سلسلے
مُجھ سے بھی تیری آنکھ کے رشتے‘ وہی تو ہیں!! - گُلوں پہ ڈولتا پھرتا تھا اوس کی صورت!
صدا کی لہر تھا ور نغمگی میں رہتا تھا - بُجھتے تاروں کی جھلمل میں اوس لرزتی ہے
امجد دنیا جاگ رہی ہے تو بھی آنکھیں مَل - میں اوس بن کے گلِ حروف پر چمکتا ہوں
نکلنے والا ہے سورج، مجھے چھپائیں کہیں! - آنسو کو کبھی اوس کا قطرہ نہ سمجھنا
ایسا تمہیں چاہت کا سمندر نہ ملے گا - اس دن بجائے اوس کے تپکے گا سرخ خون
تلوار لے کے جب میں خلاؤں میں جاؤں گا - اوس پر سے سب آبادی و عمارت
بہاڑ جنگل لندن کا آسمان - عورت جو ہو پری کی شکل اوس کو پھر سنگار
کیا چاہیے وہ آپ سے لیلیٰ ہے ہیر ہے - پر آکر آکر اوس کا یہ ہواحال
کہ جس کوچے میں وہ اطفال دنبال - لگی دھڑ دھڑانے غضب کی جو آگ
پڑیں اوس میں جا جس کے پھوٹے ہیں بھاگ
محاورات
- (پر) اوس پڑنا
- اترا کبیرا سراے میں گٹھ کترے کے پاس۔ جس کرسی تس پاوسی تو کیوں ہوا اداس
- ازکوزہ ہماں بروں تراود کہ در اوست
- اس پر ہمیشہ اوس پڑی رہی
- اوس پڑجانا
- اوس چاٹے (سے) پیاس نہیں بجھتی۔ اوسوں (سے) پیاس نہیں بجھتی
- اوس چاٹے کہیں پیاس بجھتی ہے / اوس چاٹے پیاس نہیں بجھتی
- اوسان جمع ہونا
- اوسان خطا کرنا
- اوسان خطا ہوجانا