اول کے معنی
اول کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اول (و مجہول) }{ اَوْ + وَل }پہلا، شروع
تفصیلات
i, ١ - ضمانت، رہن؛ وہ شخص یا چیز جو ضمانت یا رہن کے طور پر کسی کے پاس رکھ دی جائے؛ یرغمال۔, iعربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت، متعلق فعل اور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٤٢١ء کو "شکار نامہ (شہباز)" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اول میں چول، مشہور مثل","ایک قسم کی اروی","ایک قسم کی ترکاری","بڑی وبا","بڑی وبا جیسے پلیگ","جیسے: پلیگ، ہیضہ","ذاتی ضمانت","وہ آدمی جو ضمانت میں دیا جائے","کفیل (دینا۔ رکھنا ۔ رہنا۔ لینا کے ساتھ)","کواڑ کی گلی ، کھونٹا یا کیلی جس کو اصطلاح میں چول کہتے ہیں"],
اول اَوَّل
اسم
اسم ( مؤنث ), اسم ( مذکر ), اسم نکرہ, صفت ذاتی ( واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), متعلق فعل, اسم
اقسام اسم
- ["جمع : اَوَّلِین[اَوْ + وَ لِین]"]
- لڑکا
اول کے معنی
["\"یہ اول جنگ تھی جس میں انگلینڈ اور فرانس کو فتح حاصل ہوئی۔\" (١٩٠٤ء، محاربات عظیم، ١٦)","\"مختصر سیہ مگر اس فن میں وہی کتاب اول ہے۔\" (١٩٢٣ء، نوراللغات، ٤٤٥:١)"," وہ مضمون ڈھونڈ کر باندھوں کو جو اشکل سے اشکل ہو کہوں وہ مطلع ثانی کہ جو اول سے اول ہو (١٨٩٩ء، امراؤ جان ادا، ١٩)"," بہت کر چکے گھر میں آرام اٹھو اسی جوش اول سے لو کام اٹھو (١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ٢٨٧)"]
["\"اس کتاب کے اول آخر کے چار چار صفحے غائب ہیں۔\" (١٩٢٤ء، نوراللغات، ٤٤٥:١)"," خدا یا اول و آخر بھی تو ہے خدایا باطن و ظاہر بھی تو ہے (١٩١١ء، کلیات اسماعیل، ٧)"]
["\"جنگل میں بارش اول درختوں کے چھتر پر پڑ جاتی ہے۔\" (١٩١٠ء، تربیت الصحرا، ٦٧)"]
اول کے مترادف
, ابتدا, پہلے, پہلا, یکم
آغاز, ابتدا, ازلی, افضل, بہتر, پہلا, پہلے, رہن, سابقین, شروع, عمدہ, گرو, مقدم, ہیضہ, یرغمال, یکم
اول کے جملے اور مرکبات
اول الاوائل, اول اول, اول دن سے, اول منزل
اول english meaning
a conjurera devoteea magiciana wildernessan indivisible atoman unrivalled or unequalled personbestcapitalchief principalcommencementexcellent n. m. the first or earlier partexcellent n.m. the first or earlier partexcellent. n. m. the first or earlier partexcellent.n. m. the first or earlier partfemale conjurerFirst priorforemosthighestname of a colour (reddish or yellow)one who performs magicprincipal chiefthe first or earlier partAwwal
شاعری
- ظاہر کہ باطن ‘ اول کہ آخر
اللہ‘ اللہ‘ اللہ‘ اللہ - وے ہی چالاکیاں ہاتھوں کی میں جو اول تھیں
اب گریباں میں مرے رہ گئے ہیں تار کئی - اول عشق ہی میں میر جی تم رونے لگے
خاک ابھی منہ کو ملو نالہ و فریاد کرو - توں اول توں آخر توں قادر ہے
توں مالک توں باطن توں ظاہر ہے - امی بھی ہر اک علم کے ماہر بھی یہی ہیں
کنجینہ اول بھی ہیں آخر بھی یہی ہیں - کیوں نہ ا سے لگائیں دل کو ہزبر
وہی آخر میں وہ ہی اول میں - کرکے آکر حال عاشق پر نظر کرتے نہیں
ہم نہ پھنستے روز اول وہ اگر کرتے نہیں - تیری تیغ کے لاکھ احسان قاتل
بھگت جائیں گر ناتواں اول اول - اول کے آسماں پر جب پتے آئے
او ان کے سب ملک آکر لگے پائے - سب سے اول جو حق نہ ہو مشہود
معرفت نئیں ہے بل تعرف ہے
محاورات
- آنچہ مرضی (راﺋﮯ) مولٰے از ہمہ اولٰے
- آندھر کوٹے بہرا کوٹے چاول سے کام
- اپنی اپنی اولاد سے پائے
- اپنی اولاد سے پائے
- اپنی عقل اور دوسرے کی دولت بڑی معلوم ہوتی ہے (اپنی اولاد اور دوسرے کی بیوی خوبصورت معلوم ہوتی ہے)
- اپنی غرض باولی
- اپنی ڈیڑھ چاول کی کھچڑی الگ پکانا
- اپنے اڑھائی چاول (الگ) گلانا
- اپنے باولوں روئیے دوسرے کے باولوں کو ہنسئے
- اپنے ڈھائی چاول الگ گلانا