بالکل کے معنی
بالکل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بِل (الف غیر ملفوظ) + کُل }
تفصیلات
iعربی زبان میں حرف جر اور اسم صفت سے مرکب ہے اور عربی سے ہی اردو میں ماخوذ ہے اور بطور متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٨٤٨ء میں "تاریخ ممالک چین" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["از اول تا آخر","از اوّل تا آخر","بہ تمام و کمال","تمام و کمال","سر تا سر","کُلّی طور پر"]
اسم
متعلق فعل
بالکل کے معنی
"خیر کچھ بھی ہو خدا کرے میں ان کو بالکل تندرست دیکھوں۔" (١٩٣٩ء، شمع، اے۔آر۔خاتون، ١٤)
"اگر مقصد صحیح مانا جائے تب بھی سلطان علاء الدین خلجی پر بالکل صادق نہیں آتا۔" (١٩٣٩ء، افسانۂ پدمنی، ١٤٨)
بالکل کے مترادف
قطعًا
اُکّا, بالاشتمال, پورا, تمام, سارا, سب, سراسر, قطعی, مُطلق, کُل, کلیتہً
بالکل english meaning
entirelycompletelytotallywhollyuniversally; altogethercompletely wholly
شاعری
- زمینِ غزل مِلک سی ہوگئی
یہ قطعہ تصّرف میں بالکل کیا - ’’خواب مسافر لمحوں کے ہیں، ساتھ کہاں تک جائیں گے‘‘
تم نے بالکل ٹھیک کہا ہے، میں بھی اب کچھ سوچوں گا - اپنے کا پاس ہے نہ پرائے کا کچھ لحاظ
تم نے تو بالکل آنکھ کا پردہ اٹھادیا - فراق میں مری کیسی اولٹ گئی تقدیر
اثر ہے نالہ میں بالکل نہ آہ میں تاثیر - بازیاں سب بند ہیں اختر نے گھر کھلوا دیے
مہ جبیں جوسر میں بالکل ہم سے ہاری رات کو - بالکل تمہاری سمت توجہ خدا کی ہے
ساعت یہی حضوری رب بدا کی ہے - سچ تو یہ ہے عشق ایک ایسا درد لطف انگیز ہے
بے اس کے بالکل ہیچ ہے‘ گر ہو حیات جاوداں - ایک دن بالکل نہ میں اے چارہ گر اچھا ہوا
داغ ادھر تازہ ہوا زخم ادھر اچھا ہوا - سچ تو یہ ہے عشق اک ایسا درد لطف انگیز ہے
بے اس کے بالکل ہیچ ہے‘ گر ہو حیات جاوداں - لکھو یہ مصراع خامے کی طرح رو کر سفیر
گم ہوا نام آج بالکل ناسخ مرحوم کا