باون کے معنی
باون کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ با + وَن }
تفصیلات
iسنسکرت زبان کے اسم |دراپنچاشت| سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت اور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٦٥ء کو "علی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(س ۔ دو اور پچاگن)","اثنان و خمسون","پچاس اور دو","پچاس اور دو کا مجموعہ","پچاس اور دو۔ ٥٢","پنجاہ و دو"]
دراپنچاشت باوَن
اسم
صفت عددی
باون کے معنی
"ایک شخص باون روپے کا مالک تھا اس نے ایک روپیہ پانچ آنے زکوٰۃ کے نکال دیے۔" (١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ١٨١:١)
مغل ملک ویراں جو باون کیا وطن سٹ جو پردیش عالم کیا (١٦٦٥ء، علی نامہ، ٢٢٣)
باون کے جملے اور مرکبات
باون گزا
باون english meaning
fifty-twolibertyrelease
شاعری
- جس دل میں دلیری ہے وہی سور ہوا ہے
جو دل ہے ڈرلا سو باون بیر نہ ہوے - نہیں لنکا سے کچھ بھی کم ہے پنجاب
جسے دیکھو یہاں باون گزا ہے - معافی کے فرمان جاری ہوئے
جو یکے تھے باون ہزار ہوئے
محاورات
- ایک رتی باون تولے
- بامن کا بیٹا باون برس تک بونگا
- باون تولے پاؤ رتی
- باون گز کا
- برسے ساون تو ہوں پانچ کے باون
- دیکھی تیری کالپی اور باون پورا اجاڑ
- لنکا میں جسے دیکھا سو باون گز کا
- لنکا میں جسے دیکھا وہ باون گز کا،لنکا میں چھوٹا سو باون (ہی) گز کا،لنکا میں چھوٹے سے چھوٹا سو بھی باون گز کا،لنکا میں سب سے بڑے لنکا میں سے جو نکلا سو باون گز کا
- لنکا میں جو ہے سو باون گز کا