باڑھ
{ باڑھ }
تفصیلات
iہندی زبان میں بطور اسم مستعمل ہے اور ہندی سے اردو میں ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور معنی میں ہی مستعمل ہے۔ ١٦٥٧ء میں "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : باڑھیں[با + ڑھیں (یائے مجہول)]
- جمع غیر ندائی : باڑھوں[با + ڑھوں (واؤ مجہول)]
باڑھ کے معنی
١ - برش، تیزی، کاٹ؛ تلوار یا کسی بھی آہنی ہتھیار یا اوزار کی دھار؛ وہ رخ جس میں دھار ہوتی ہے۔
"اس وقت ناخن گیری میں باڑھ نہیں۔" (١٩١٥ء، سجاد حسین، حاجی بغلول، ١٢٤)
٢ - طغیانی، سیلاب، ندی یا دریا وغیرہ کا چڑھاؤ۔
باڑھ سیل شباب ساقی کی وہ ابلتی شراب کی سی ہے (١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ٢٣١)
٣ - [ مجازا ] جوش، ولولہ۔
"اے کاش دلوں میں روحوں میں ایسی اک چنچل باڑھ آئے۔" (پگھلا نیلم، ٣١)
٤ - بڑھوتری، اضافہ۔
"ہندوستان میں اسلام کی ترقی کی باڑھ رکی نہیں۔" (١٩٤٣ء، مقالات گارساں دتاسی (ترجمہ)، ٢٩٣:٢)
٥ - بالیدگی، نمو۔
"ککڑی کی بیل اور لڑکی کی باڑ مشہور ہے۔" (١٩٢٤ء، سراب عیش، ٥٣)
مرکبات
باڑھ دار, باڑھ کا ڈورا
انگلش
["increase","rise; growth","vegetation; promotion; swelling or rise (or a river)","inundation","flood"]