بخش کے معنی
بخش کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بَخْش }حصہ بخشنے والا، عطا کرنا
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٨٤ء کو "سحرالبیان" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(بخشیدن۔ دینا)","بخشنے والا","دینے والا","عنایت کرنے والا ان معنوں میں فارسی اسما کے آخیر میں آکر اسم فاعل بناتا ہے","کھانے کا مکمل حصہ جو تقریبات میں تقسیم کیا جاتا ہے","ہندوستان میں اشخاص کے نام کے آخیر میں استعمال ہوتا ہے"],
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), اسم
اقسام اسم
- لڑکا
بخش کے معنی
"بڑے بڑے دیووں کو اس نے بخش زمین کر دیا ہے۔" (١٩٠٨ء، آفتاب شجاعت، ١، ٣٣٣:٥)
بخش کے مترادف
حصہ
بانٹ, بخرہ, تقسیم, حصہ, عطا, معافی, مہرہ, ٹکڑا
بخش کے جملے اور مرکبات
بخش نامہ
بخش english meaning
giverbestowed; forgiver(called kha|e mo|jamah or kha| e mangoo|tah)(in jummal reckoning) 600bestowerbestowingforgiverforgivinggivinggrantingimpartinglotportionsharetenth letter of Urdu alphabet (equivalent to gutteral Scottish (ch)Bakhsh
شاعری
- اُس لب جاں بخش کی حسرت نے مارا جان سے
اُب حیوان یُمن طالع سے مرے سم ہوگیا - بے آب آئینوں کو بھی اک آب بخش دی
ہم بے ہنر تھے‘ ہم نے یہ کارِ ہنر کیا - کہیں اور بانٹ دے شہر میں کہیں اور بخش دے عزتیں
مرے پاس ہے مرا آئینہ میں کبھی نہ گرد وغبارلوں - آب حیات اولب ترے جان بخش و جان پروراہے
مشتاق بوسے سوں پیا امرت بھری اوکل گھڑی - رکھو دوزخوں سیں مجھیں در اماں
میری بخش کر سب خطا اور بھولاں - خلق میں اپ کے والد کے کرم ہیں مشہور
بات میں بخش دئے سینکڑوں بندوں کے قصور - خضر باتیں ہیں کہ ہے چشمہ حیواں جاں بخش
ہے یہی خاصیت اس کے لب دشنام میں خاص - سب معافی کے گناہاں بخش اپنے لطف سوں
تیرے دربن مدعا کا نئیں اے بادشاہ - اے بار خدا اپنے درویش کوں بخش
مجکوں تو محمد علی کے کیش سوں بخش - پیش لب جاں بخش و حضور خط زیبا
تقویم کہن، دفتر اعجاز مسیحا
محاورات
- اللہ بخشے
- بتیس دھاریں دودھ بخشنا
- بخشو بی بلی چوہا (مرغا) لنڈورا ہی (بھلا) جئے گا
- بزرگ بایدت بخشندگی کن
- تین گناہ خدا بھی بخشتا ہے
- جلا بخشنا دینا یا کرنا
- چوشد زہر عادت مضرت نہ بخشد
- حساب جو جو بخشش سوسو
- حساب جو جو بخشیش سو سو
- حساب جو جو بخشیش سوسو