بعید کے معنی
بعید کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بَعِید }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد سے مشتق اسم فاعل ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٦٥٧ء میں |گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بَعُدَ۔ دُور ہونا","دور دراز","فاصلہ پر","فاصلہ دار","فاصلے پر"]
بعد بَعِید
اسم
صفت ذاتی
بعید کے معنی
ہر کام پر جو طاعت حق سے الگ پڑا ہوتے رہو گے مرکز قومی سے تم بعید (١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٣٧٢:٣)
|اکثر بے اختیارانہ ایسا طرز عمل کر بیٹھتا تھا جو اس کی عام افتاد طبیعت سے بعید تھا۔" (١٩١٥ء، فلسفۂ اجتماع، (الف))
|جواب دینا تو درکنار ان سے یہ بھی بعید تھا کہ وہ کسی بزرگ کے سامنے بات چیت کریں۔" (١٩٣٦ء، راشدالخیری، نالۂ زار، ١٦)
|یہ کہنا بھی غلط ہے کہ ہندوؤں کی شایستگی سے بعید ہے کہ وہ کتب تواریخ کو تصنیف نہ کریں۔" (١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٣٥٦:٥)
|یہ کہ ہر شخص کا پڑوتا اس کا وارث ہے مگر اس پڑوتے کا لڑکا بعید ورثا میں سے ہے۔" (١٩٤١ء، قانون و رواج ہنود، ١١:١)
|یہ تاویل نہایت بعید ہے۔" (١٨٧٣ء، مطلع العجائب، ٦٠)
بعید کے مترادف
متفاوت
اجنبی, الگ, برخلاف, بیگانہ, پرلے, جُدا, خلاف, دور, علیحدہ, غیر, محال
بعید english meaning
Farfar offdistantremotecountry mannersdistant . farfarrusticityto pay one a visit
شاعری
- رقیباں کا جھانسا ہو دل تی بعید
اتھا عاشقاں کے اوپر وقت عید - گرچہ ہستی سے عدم تک اک مسافت تھی بعید
پراٹے جو ہم یہاں سے واں تلک یک دم گئے - ہرگام پر جو طاعت حق سے الگ پڑا
ہوتے رہوگے مرکز قومی سے تم بعید - جو نصیحت کرتے ہیں مجھ کو نہیں یہ جانتے
عاقلوں کی بت سننی ہے دوانے سے بعید - بعید کچھ نہیں شادابی زمیں سے اگر
زیادہ تر کرے سیلان خوں گل شاموس - بعید بندہ نوازی سے قربِ یار نہیں
نہ اتنی دور کی ہانکو بٹھا کے پاس مجھے - ہے علم سے معرا‘ لاعلم حال سے ہے
کوسوں بعید رمز حق تعال سے ہے - منج غواصی کوں توں باطن میں نہ دیکھ اس تھے جدا
شاہ رگ نمنے ہے نزدیک اگرچہ ہے بعید
محاورات
- بعید نظر آنا یا بعید ہونا
- یہ بات شرافت سے بعید ہے