بندا کے معنی

بندا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ بَن + دا }

تفصیلات

iفارسی سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیاتِ قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اناج کا گدام","ایک بیل جو درختوں پر پھیل جاتی ہے","بوند (اُتارنا۔ ڈالنا کے ساتھ)","بُوند سے","دیکھئے: بندہ","زمین سے اونچا مکان جو اناج کے لئے بنایا جائے","عورتوں کے کان کا ایک زیور","گول ٹیکا جو ہندو پوجا سے پہلے ماتھے پر لگاتے ہیں"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جنسِ مخالف : بَنْدی[بَن + دی]
  • واحد غیر ندائی : بَنْدے[بَن + دے]
  • جمع : بَنْدے[بَن + دے]
  • جمع ندائی : بَنْدو[بَن +دو (واؤ مجہول)]
  • جمع غیر ندائی : بَنْدوں[بَن + دوں (واؤ مجہول)]

بندا کے معنی

١ - عبد، کسی کو ماننے والا، کسی کی پرستش کرنے والا۔

 سن اس خاکی تن کا حال ہے بندا گندا بالے بال (١٩٦٥ء، چھ سرہار، ٤٥)

بندا کے مترادف

بشر, انسان, مخلوق

آویزہ, بلاق, قطرہ, گوشوارہ

بندا english meaning

(lit.) band; belt(lit.) fetters(lit.) imprisonmenta devoteea mosquea place of worshipa religious persona worshipperbarred|bund|; dam; dykecaptivityceasedcheckedclosed; shutconfidentialear-dropearringEar-ringembankmentfastenedfasteningjointknotknucklependantstanzastillstopped; preventedtied; boundto worship

شاعری

  • شرم سے دوہرا ہوجائے گا کان پڑا وہ بندا بھی
    بادِ صبا کے لہجے میں اک بات میں ایسی پوچھوں گا
  • سو بھیجے پھرا بیل کرلے دھندا
    لیا گدڑے کوں پاگا میں اپنے بندا
  • حرم کبریا کا سو اوس کا مقام
    بندا مس ہور بدر اوس کا غلام
  • کچھ تو دے اپنی نشانی مجھے بندا بالا
    توڑا زنجیر کڑا قول کا چھلا تعویذ
  • غصہ سوں نہ اندیشہ کردیک دور
    بچھونڈے بندا مطبخی کوں حضور
  • بندا میں غواصی خدا وند توں
    دو کھی کوں کر نہار خورسند توں
  • ہوا ہے دل پرا گندا کروں کیا میں خدا وندا
    کہ غم سچرے‘ بندے بندا رہیا ہے تن مےں جم سر تھی
  • بندا قطب داس میں بخشش منگوں تج پاس میں
    پکڑیا ہوں تیری آس میں تج بن نہیں کوئی یاعلی
  • بندا ہوں گنہگار خدا میرا گنہ بخش
    تج لطف کیرا فیض خدا منج کوںسدا بخش
  • ہے خواجگی کچاٹ نہ پڑ اس کچاٹ میں
    بندا ہے تو ہمیشہ تجے بندگی بھلی

محاورات

  • چاند نہ چاہے بندا

Related Words of "بندا":