بندر کے معنی
بندر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بَن + دَر }
تفصیلات
iسنسکرت کے اصل لفظ |وانر| سے ماخوذ اردو زبان میں |بندر| مستعمل ہے اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٤٣٣ء میں "بحرالفضائل" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(س۔ دانر)","ایک مشہور جانور جو انسان سے مشابہت رکھتا ہے","ایک مشہور جانور جو انسان سے مشابہت رکھتا ہے بعض محققین کا قول ہے کہ بندر اور انسان ایک ہی نسل سے ہیں","بیزو بھولو","ساحلی شہر","لنگر گاہ","مجازاً فرنگی","وہ شہر جو سمندر کے کنارے پر ہو اور جہاں جہاز ٹھہرتے ہوں"]
وانر بَنْدَر
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : بَنْدَرْیا[بَن + دَر + یا]
- جمع غیر ندائی : بَنْدَروں[بَن + دَروں (واؤ مجہول)]
بندر کے معنی
"چونکہ ہندو ہنومان کو دیوتا مانتے ہیں اس لئے یہ بندر کو مطلق نہیں ستاتے۔" (١٩١٣ء، تمدن ہند، ٥٣)
"انگریز کو بندر کہنا کتنی بے مثال تشبیہہ ہے۔" (١٩٦٣ء، غالب کون ہے،٩، ٢٩)
بندر کے مترادف
لنگور
باندر, بانر, بوذنہ, بوزنہ, بوزینہ, ساحل, شادی, شدی, قرد, منکی, میمون, یورپین
بندر کے جملے اور مرکبات
بندرگاہ
بندر english meaning
monkeyapea liona monkeyan apeharbourmaritime cityname of the Holy Prophet Muhammad|s uncleportport-townto make an example of or teach a lesson
شاعری
- رستم بھاگ کا بھوگنی بخت وار
گھر اس کا سوتھا عین بندر کے سار - اتم بھاگ کا بھوگنی بخت وار
گھر اوس کا سو تھا عین بندر کا سار - گرجا دیکھ مندر دیکھے
دریا دیکھے بندر دیکھے - ناصح بگاڑ دیں تری بندر سی شکل کو
رندوں کے آگیا جو کبھی داؤں کے تلے - سورج مہر آسمان کا بے نظیر
اڑیا غرب کے بندر ابن کے دھیر - یہ دعویٰ ہے غلط تو ڈارون صاحب خطا بخشیں
خدا انسان کا خالق خدا بندر کا خالق ہے
محاورات
- اصطبل کی بلا بندر کے سر
- انگریز کی نوکری اور بندر نچانا برابر ہے
- اوسر کا چوکا آدمی ڈال کا چوکا بندر نہیں سنبھلتا
- اوسر کا چوکا آدمی، ڈال کا چوکا بندر، نہیں سنبھلتا
- بات کا چوکا آدمی اور ڈال کا چوکا بندر (پھر سنبھلتا نہیں)
- بندر کی طرح گھرکی دینا
- بندر ایک فساچری لیا کری اپنی اردھنگی۔ لال داس رگھناتھ دیا سے اتپن ہوئے فرنگی
- بندر ناچے اونٹ جل مرے
- بندر ناریل سے پنساری بنا
- بندر کا حال مچھندر جانے