بیر کے معنی
بیر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بَیر (یائے لین) }
تفصیلات
iسنسکرت میں اصل لفظ |ویر| ہے جوکہ بطور اسم کیفیت مستعمل ہے۔ اردو میں اس سے ماخوذ |بیر| مستعمل ہے اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ ١٦٥٧ء میں |گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(بیائے معروف) کنواں","ایک درخت جس کا پھل کھاتے ہیں۔ اس کا پھل گول یا بیضوی ہوتا ہے اور قلمی کا نوکدار بیضوی (س بدر)","ایک قسم کی انگریزی شراب جو جَو سے بنائی جاتی ہے","بھدری پھل","خبیث روح جو ساحر کسی کو نقصان پہنچانے کے لئے مسلط کرتے ہیں","غازی مرد","گنیش پھلا","ڈھیل (س ۔ ویلا)","کول لچھی","ہاتھی دانت"]
ویر بَیر
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع : بَیر[بَیر (یائے لین)]
- جمع غیر ندائی : بَیروں[بَے (یائے لین) + روں (واؤ مجہول)]
بیر کے معنی
|اسے کسی سے بیر تھا نہ جلاپا۔" (١٩٣٥ء، چند ہمعصر، ١٩٩)
عشق اور عقل میں اے دوست ہمیشہ سے ہے بیر لوگ جو کچھ مجھے کہتے ہیں بجا کہتے ہیں (١٩٢٧ء، میخانۂ الہام، شاد، ٢٠١)
بیر کے مترادف
عداوت, مخالفت, تخالف
انتقام, بدلہ, بغض, بھائی, بہادر, بہن, پہلوان, جن, خصومت, دشمنی, شجاع, ضد, عداوت, عورت, مخالفت, معاوضہ, موکل, وَیر, کینہ, ہمزاد
بیر english meaning
a bitcha fungus (growing on wood)a kind of berrya kind of blue coloura mushrooma pluma skin or threada small wild tree with thick leaves (a plaster made of which is considered a specific for the bite of a mad dog)animosityanimusbeatenbravebrotherdelaydistressedenmitygrievedgrudgehatredherohostilityill-willinlaidjujubemalicepoundedpowderedpulverizedshortsmallthrashedto become barrento lose a childto miscarryturn
شاعری
- تجھے چاہتے نہیں ہم ہی بس ہے انہوں کو بھی تو تری ہوس
وہ جو بھگڑے بیر سے سو برس کے پرانے بوڑھے ہیں گھاگ سے - اور نشے کی جھانجھ میں جو ہاتھ لگ جاوے سو کھا
بھنگیاں در باغ رفتہ بیر و گٹھلی سب روا - جو چار کونے ہیں پرتھوی کے رہیں گے قائم انہیں کے دم سے
ہوا ہے اب تک نہ کوئی ہوگا جہاں میں جیسے یہ بیر ہونگے - تم غیر ہو نہ شہر کا والی ہے کوئی غیر
وہ بادشاہ وقت ہے اس سے رکھو نہ بیر - اٹھلا کے چل نہ او ستم ایجاد! خیر ہے
مجھ خانماں خراب سے کیا تجھ کو بیر ہے - جس دل میں دلیری ہے وہی سور ہوا ہے
جو دل ہے ڈرلا سو باون بیر نہ ہوے - ہمارا دوست تھا واعظ پہ آج غیر ہوا
غضب یہ ہے کہ خدا واسطے کا بیر ہوا - فعل تعمیری سے گویا اس طرح ہے ان کو بیر
جیسے فیض آباد کے بچھوے سے بھاگیں و حشن وطیر - پھر لڈو بھی تیار کیے ‘ دے قند بہت بادام گری
براق مکد اور خرمے بھی خو شرنگ‘ امرتی بیر بلی - نہ خود کو پناہ نہ اس سے سپر کی خیر
چار آئینہ سے لاگ تھی اس کو سپر سے بیر
محاورات
- آئے بیر بھاگے پیر
- آئے پیر (میر) بھاگے بیر
- آپ ملے سو دودھ برابر مانگ ملے سو پانی۔ کہے کبیر وہ رکت برابر جا میں اینچا تانی
- آدھے اساڑھ تو بیری کے بھی برسے
- آگ اور بیری کو کم نہ سمجھئے
- آگ پانی (یا پھونس) کا بیر
- آگ پانی کا بیر
- آگ پھوس ایک جگہ کیسے رہ سکتے ہیں۔ آگ پھوس کا کیا ساتھ۔ آگ پھوس کی دوستی کیسی۔ آگ پھوس میں بیر ہے
- آگ پھونس کا بیر ہے
- آنکھ پھڑکے دہنی ماں ہے کہ بہنی۔ آنکھ پھڑکے باﺋیں بیر ملے کہ ساﺋیں