بیم کے معنی

بیم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ بِیم }

تفصیلات

iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ ١٦٠٩ء میں |قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m[]

اسم

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )

بیم کے معنی

١ - خوف، اندیشہ، ڈر۔

 جبکہ ہو تو ناخدا کشتی اسلام کا کیا اسے موجوں سے خوف کیا اسے طوفاں سے بیم (١٩٣١ء، بہارستان، ظفر علی خان، ٥٢)

بیم کے مترادف

خطرہ

اندیشہ, جوکھوں, خطرہ, خوف, ڈر

بیم english meaning

a cavea grottoa large caverndangerdreadFear

شاعری

  • اک سرابِ سیمیا میں رہ گئے
    لوگ جو بیم و رجا میں رہ گئے
  • یہاں بیم کے دریا میں گرداں ہے کشتی عقل
    اس موج شعلہ زن میں کیا آسرا ہے خس کا
  • یہاں بیم کے دریا میں گرداں ہے کشتی عقل
    اس موج شعلہ زن میں کیا آسرا ہے خس کا
  • گل‘ چہرہ ہے کسی خفقانی مزاج کا
    گھبرا رہی ہے بیم خزاں سے بہار حیف
  • ہے یہ عجب گرہ کہ رخ اہل دہر پر
    کھولا در امید تو کی بستہ راہ بیم
  • جبکہ ہوتو ناخدا کشتی اسلام کا
    کیا اسے موجوں سے خوف کیا اسے طوفاں سے بیم
  • راحت بھی ہے ایذا بھی ہے منزل میں عدم کی
    اے یارو جزیرہ ہے یہاں بیم و رجا کا
  • لب دوختہ کش مکش بیم و رجا ہوں
    اقرار نہ لب پر ہے نہ انکار خطا کا
  • یہاں بیم کے دریا میں گرداں ہے کشتی عقل
    اس موج شعلہ زن میں کیا آسرا ہے خس کا
  • بہندی زبان خانہ ہم بیت گھر ہے
    چو خوف و خطر بیم ہم ترس ڈر ہے

محاورات

  • آئینہ بیمار (کو نہ دکھانا) کے آگے نہ رکھنا
  • آنکھ بیمار ہونا
  • آنکھیں بیمار ہونا
  • ایک ‌انار ‌صد ‌بیمار۔ ‌ایک ‌انگور ‌و ‌صد ‌زنبور
  • ایک انار سو (صد) بیمار
  • ایک انار سو بیمار۔ ایک انگور سو زنبور
  • ایک پہر کی بیماری میں چارپائی سے لگ گیا
  • بیمار کی خدمت خدا کی عبادت
  • بیمار کی رات پہاڑ برابر
  • بیمار کی رات پہاڑ کے برابر

Related Words of "بیم":