تابع کے معنی
تابع کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تا + بِع }
تفصیلات
iعربی سے زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مجرد کے باب سے اسم فاعل ہے اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پیچھے آنا","(اسم مذکر) نوکر","پابند (کرنا ہونا کے ساتھ)","حالی موالی","زیرِ اثر","زیرِ فرمان","مندرجہ ذیل"]
تبع تابِع
اسم
صفت ذاتی
تابع کے معنی
"ہمارے تمام افعال اور حرکات ہمارے ارادے کے تابع ہیں۔" (١٩٣٢ء، سیرۃ النبیۖ، ٤٠٥:٤)
مہاجر ہوں کہ تابع ہوں کہ انصار وہ میری طرح ان سب کا ہے مختار رجوع کریں: (١٨٥٥ء، ریاض المسلمین، ٦٤)
تابع کے مترادف
رام[1], مقتدی, رہین
آسرا, انحصار, بحث, پابند, پیرو, تَبَعَ, رعایا, فرمانبردار, ماتحت, متبع, محکوم, مطیع, مقلد, ملازم, نوکر
تابع کے جملے اور مرکبات
تابع داری, تابع دار, تابع مہمل, تابع فرمان
تابع english meaning
A printerartificecunningDependantdoublet used a adjunctdoublet used as adjunctfollowerfollowingstubbornnesssubject
شاعری
- میں تابع تو ہیں سب کا نواب ہے
ترے ہاتھ سب عزت اور آب ہے - نہیں ممکن کہ ترے حکم سے باہر میں ہوں
اے صنم تابع فرمان مقدر میں ہوں - پتیاں ست پت اوتنا تھے دتیاں کی کے پڑے بانٹے
ہوئے تابع دئی بانچے جتے حربے ڈوبایا ہے - محبت جس کی تابع ہے وہ کیا ہے ان کی چتون ہے
وفا کا جوش کیا ہے خانہ زاد عشق پر فن ہے - بٹے بازوں کے سے لٹکے ہیں یہ سب کشف و شہود
آدمی وہ ہے جو ہو تابع حکم معبود
محاورات
- تابع کرنا
- دبا حاکم محکوم کے تابع
- مزارع تابع مرضی مالک
- یاد بھلی بھگوان کی اور بھلی نہ کو۔ راجہ کی کر چاکری جو پرجا تابع ہو