باور کے معنی
باور کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ با + وَر }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٨٧ء کو "کلیات غواصی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اعتبار ( آنا۔ کرنا۔ ہونا کے ساتھ)","ایک قسم کی مٹھائی"]
اسم
اسم نکرہ, صفت ذاتی
باور کے معنی
["\"امرائے عجم کی خوشامدوں نے اسے باور کرایا کہ میں دُنیا کا سب سے بڑا شہنشاہ ہوں۔\" (١٩٢٦ء، مضامین شرر، ١٨٩:٣)"]
باور کے مترادف
اعتماد
ئقین, اعتبار, اعتماد, بھروسا, بھروسہ, تصدیق, یقین
باور english meaning
beliefconfidencecrediblefaithlow class personsmalltruetrusttrustworthy
شاعری
- تم جو کہتے ہو یہ باور نہیں ہوتا مجھ کو
اس تسلی سے تو ملتا نہیں آرام مجھے - جہاں میں جتنے ہیں ماہ پیکر وہ تیرے وحشی ہیں اے گل تر
نہ ہو جو تجکو یہ بات باور دلیل ہے چاک آستیں کا - اس خوش لقا سجن کی ثنا ہور صفت بغیر
کسی ہور کی ثنانہ کرے باور آدمی - باور اگر تجھے نہیں آنا تو دیکھ لے
آنسو کہیں ڈھلک گئے لخت جگر کہیں - ضعف سے گریہ مبدل بہ دم سرد ہوا
باور آیا ہمیں پانی کا ہوا ہو جانا - تہ احوال کا کوئی خالم ہے یاں
ناداور ، نہ باور ، نہ حاکم ہے یاں - شکوہ جورِ بُتا ھشر میں باور نہ ہوا
نہ ہوا میری طرف داورِ محشر نہ ہوا - ہمارا خوں کیے خونیں نہیں باور تو کوئی دیکھو
گواہی عین دیتی ہے چھپی پان کی لالی اے شوخ - رہے کب ہوں گے اب تک بے ستوں میں نقش شیریں کے
دل اپنا کس سے کرتا ہوگا باور کوہکن خالی - باور اگر تجھے نہیں آتا تو دیکھ لے
آنسو کہیں ڈھلک گئے لخت جگر کہیں
محاورات
- ایک دال ایک چاول۔ کرائے گن اور باور
- پیرباورچی بہشتی خر
- دادو دنیا باوری کہیں چام سے رام۔ پونچھ مروڑیں بیل کی اور کاڑھیں اپنا کام
- سن سن میٹھے بولگت بیٹھ نہ بیری پاس۔ دہی بھلاوے باورے کھائے کدھی کپاس
- گربن بیاکل چیلوا کنٹھ بن باور گیت
- نئے باورچی ساگ میں شوربا