تبر کے معنی
تبر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَبَر }
تفصیلات
iفارسی سے ماخوذ اسم ہے اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے ١٧٣٩ء کو "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک آلہ جس سے لکڑی چیرتے ہیں","ایک قسم کا فولادی آلہ جس سے لکڑی چیرتےاور درخت کاٹتے ہیں","ایک ہتھیار","سونا یا چاندی جو تازہ کان سے نکلی ہو"]
اسم
اسم آلہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : تَبَروں[تَبَروں (واؤ مجہول)]
تبر کے معنی
"کہیں گر زو تبر کے ایسے وزنی حربوں کے ہاتھ صاف کیے جارہے ہیں۔" (١٩٠٥ء، شوقین ملکہ، ٦)
راستے میں مرد کے ڈالے گئے تیغ و تبر اور عورت کی طرف پھینکے گئے گلبرگ تر (١٩٣٣ء، فکرو نشاط، ١٠٨)
تبر کے مترادف
کلہاڑا
بربادی, تباہی, کلہاڑا, کلہاڑی
تبر کے جملے اور مرکبات
تبردار
تبر english meaning
a hatchetan axeaxeaxe تبرزن ta|bar-zanhatchetwood-cutter [P]
شاعری
- کبھی تم مول لینے ہم کوں ہنس ہنس بھاو کرتے ہو
کبھی تبر نگاہ تند کا برساو کرتے ہو - زخم تبر وتیر وسناں کھاتے ہیں غازی
جب بات پر آتے ہیں تو مرجاتے ہیں غازی - باغی تبر و گیغ و سناں لے کے چلے ہیں
کٹ جائیں گے وہ تخل جو پھولے نہ پھلے ہیں - شکل ہلال چڑھتی تھیں تلواریں چرخ پر
نیزے بھی تیز ہوتے تھے اور خنجر و تبر - پھول یہ دیکھ ستم کے کہ درختوں کے تئیں
برلیا چاہے تو توڑ ایک تبر لیتا ہے - تیغ و تبر و خود و زرہ تھے مرا زیور
اب شیفتۂ جبہ و ستار ہوں مولا - دو سمت پئے قتل شہہ بیکس و دلگیر
گوپال و سنان و تبر و خنجر و شمشیر - ہنس ہنس کے جسم پر تبر و تیغ و تیر کھائیں
گہرے لگیں جو گھاؤ بدن پر تو مسکرائیں - یہ گزر میل راہ سفر ہے ترے لئے
دست اجل ترا یہ تبر ہے ترے لئے - قائم اگا ہے نحل ترا واں کہ جنس جگہ
سر ہے ہمیشہ پائے تبر شاخ رستہ کا
محاورات
- دستبردار ہونا
- قاضی کی داڑھی تبرک میں گئی
- ملا کی داڑھی تبرک ہی میں گئی
- کی دستبرد سے بچنا (یا محفوظ رہنا)