تجہیز کے معنی
تجہیز کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَج + ہِیز }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں من و عن داخل ہوا اور بطور اسم مروج ہے ١٨٤٥ء کو "احوال الانبیا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["تیار کرنا","آراستہ کرنا","بناوٴ سنگھار","تیار کرنا","جنازے کو دفن کرنے کی تیاری کرنا","فراہمی سامان","مرتب کرنا","مردے کو دفن کرنے کے لئے تیار کرنا"]
جہز تَجْہِیز
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
تجہیز کے معنی
یہ سن کر حکم حضرت نے دیا تجہیز لشکر کا تامل اب نہ تھا اچھا تحمل اب نہ تھا بہتر (١٩١٦ء، نظم طباطبائی، ٤٩)
کچھ نہیں چاہیے تجہیز کا اسباب مجھے عشق نے کشتہ کیا صورت سیماب مجھے (١٨٥٤ء، دیوان ذوق، ٢١٨)
"اس کا یقینی طور پر اہتمام کر لینا چاہیے کہ جس تجہیز کے ساتھ تم کام کر رہے ہو وہ دوران تجربہ میں شروع سے آخر تک محلول رنگر میں تر رکھی جائے۔" (١٩٤١ء، تجربی فعلیات، ٤)
"اور برہان کو اسی قبیل کے دیگر بیانات تجہیز دے کر شناخت کرے۔" (١٩٣٩ء، آئین اکبری، ٣٤٣:٢)
تجہیز کے مترادف
ترتیب, تیاری
آراستگي, آراستگی, انتظام, ترتیب, تیاری, جَہُّز, دفن, زيبائش, زیبائش, سجاوٹ, سروسامان
تجہیز english meaning
adoringadorningarrangingbeautyBurialelegancegiving as a dowryname of a tree from and golden colour is obtained