تحیر کے معنی
تحیر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَحَیْ + یُر }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعل سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧١٨ء کو |دیوانِ آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["چندھیا جانا","پریشان ہونا (کرنا کے ساتھ)","حیران کردینا","حیران ہونا","گھبرا دینا"]
حیر تَحَیُّر
اسم
اسم مجرد ( مذکر - واحد )
تحیر کے معنی
|ایسا تاریکی کا پردہ پڑا ہوا ہے جس کو تحیر اٹھانا چاہتا ہے۔" (١٩٠١ء، جنگل میں منگل، ٥)
تحیر کے مترادف
تعجب
اچرج, اچنبھا, اچنبہ, تعجب, حَیَرَ, حیرانگی, حیرانی, حیرت, گھبرانا
تحیر english meaning
being astonishedconfounded or disturbed; astonishmentamazementwonderabatementastonishmentdeficiencydestructionlossmoustachesone who is proud of eating the bread of idleness
شاعری
- آنکھ اب کس سے تحیر کا تماشہ مانگے!
اپنے ہونے پہ بھی ہوتی نہیں حیرت ہم کو! - ڈھونڈا کرو جہان تحیر میں عمر بھر
وہ چلتی پھرتی چھاؤں ہے میں نے کہا نہ تھا - زمیں میں سمایا تحیر سے آب
گئے سوکھ آنسو کنویں کے شتاب - پھرے خوار ہو ہو کے ناچار سب
کسی کو تحیر کسی کو عجب - دائرہ میں ہے تحیر کے حصاری نقطہ ساں
ہو گئی ہے سست ہر رمال کی عقل متیں - یہ نمک یہ چھب یہ سج دھج یہ ادا کو دیکھ تیری
بتلاطم تحیر ہوئے غرق ہوش منداں - پہنچتی نہیں عقل انہیں ذرہ وار
تحیر میں ہیں دیکھ کر بار بار
محاورات
- بحر تحیر یا حیرت میں غرق ہونا