تخلیق کے معنی
تخلیق کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَخ + لِیق }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزیدفیہ کے باب تفعیل سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں ١٩٣٠ء کو "اقبال نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["زعفران لگانا","مکمل کرنا","ٹھیک بنانا"]
خلق خَلْق تَخْلِیق
اسم
اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : تَخْلِیقات[تَخ + لی + قات]
تخلیق کے معنی
"جذبات انسانی کی تخلیق یا بیداری کے کئی ذرائع ہیں۔" (١٩٣٠ء، اقبال نامہ، ٣٧١:٢)
"ایسی کوئی تصنیفی سند فراہم نہیں کی جس سے یہ ثابت ہوتا کہ امیر خسرو کی تخلیق ہے۔" (١٩٦٥ء، ہماری پہیلیاں، ٦٥)
"کپڑے قدرت کی ایسی تخلیق ہیں جو انسان کے لئے مفید بھی ہیں۔" (١٩٦٤ء، حشرات الارض اور وھیل، ١٨)
تخلیق کے مترادف
ابداع, احداث, تصنیف
تخلیق کے جملے اور مرکبات
تخلیق کار
تخلیق english meaning
creationto rain in torrents
شاعری
- میرے معبود کیوں تخلیق کی زحمت گوارا کی
نہ میں دنیا کے قابل ہوں‘ نہ دنیا میرے قابل ہے - عجب تضاد بشر ہے کوسا تصاد بشر
کہ اک بدیعہ تخلیق کائنات مگر - تیزی سناں تیری تخلیق بتاں تیری
مطلوب جگرداراں محبوب نظر بازاں