تخمیر کے معنی

تخمیر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ تَخ + مِیر }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٧٨٦ء میں "جادہ تسخیر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["خمیر ہونا","اُبال آنا","خمیر اُٹھنا","خمیر ہونا"]

خمر خَمِیر تَخْمِیر

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

تخمیر کے معنی

١ - سرشت، طینت، خمیر، اصلیت، ماہیت۔

 تو اے فعل میں تقدیر انفعال بھی ہے ہر انجداب میں تخمیر انفصال بھی ہے (١٩٣٣ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ٢٧٩)

٢ - خمیر اٹھانے یا کیے جانے کا عمل۔

 کالبد ان کے ہوئے صندل و گل سے تخمیر الغرض ہوتی رہی ذوق نظر کی تسکین (١٩٧٤ء، برگ خزاں، ١٦٦)

٣ - خمیر اٹھانے کا وہ عمل جو کھانے پینے کی چیز شراب اور ادویات کے لیے اٹھایا جائے۔

"میدے کی روٹی تخمیر کے باوجود اتنی مفید نہیں ہوتی جتنی کہ سالم گیہوں کے آٹے کی بنی ہوئی روٹی۔" (١٩٤١ء، ہماری غذا، ٦٦)

٤ - کسی خیال یا نظریے وغیرہ کی پرورش۔

"غنیم نے جو یہ تقریر و حشت تخمیر سنی تو سخت گھبرایا۔" (١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٣٨٢)

تخمیر کے جملے اور مرکبات

تخمیر آور

تخمیر english meaning

Fermentingforming into leaveu; fermentation[A ~ خمیر]fermentationfermentation ; leavening [A~ خمیر]forming into leavenleaveningto be defeatedto be driven backto be repulsedto go or fall backto recedeto retireto retreatto shrink

شاعری

  • حیرت مری طینت میں ہے تخمیر ازل سے
    میں آئینہ ساں دیدہ بیمار ہوا ہوں
  • قواے فعل میں تقدیر انفعال بھی ہے
    ہر انجذاب میں تخمیر انفصال بھی ہے

Related Words of "تخمیر":