تذکرہ کے معنی
تذکرہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَذ + کِرَہ }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے ثلاثی مجرد کے باب سے اسم ہے اردو میں بطور اسم نکرہ مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٥٦ء کو "کلیات ظفر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["یاد رکھنا","آپ بیتی","آٹو گرافی","تاریخ واقعات","ذکر اذکار","ذکرِ مذکور","سوانح عمری","وہ کتاب جس میں شعرا کا حال لکھا جائے","کوئی نشانی یاد رکھنے کے لئے جیسے رومال کو گانٹھ دینا"]
ذکر ذِکْر تَذْکِرَہ
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : تَذْکِرے[تَذ + کِرے]
- جمع : تَذْکِرے[تَذ + کِرے]
- جمع غیر ندائی : تَذکِروں[تَذ + کِروں (و مجہول)]
تذکرہ کے معنی
"شعرا کے تذکرے بہت ہیں۔" (١٩٠٧ء، شعرا لعجم، ٢:١)
"خاقانی اور انوری، سودا اور ذوق کے نام آپ نے قصیدہ کے تذکرہ میں سنے ہیں۔" (١٩٤٤ء، افسانچے، ١٠)
"ان لوگوں نے آپس میں تذکرہ کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے تو اپنی پیغمبری کا اقرار لیتے ہیں لیکن خطبہ میں خود اقرار نہیں کرتے۔" (١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ٤٤:٢)
تذکرے ہو رہے ہیں آپس میں بھیجتے ہیں مجھے بنارس میں (١٨٦٠ء، زہر عشق، ١٥)
"ایک دوسرا دفتر ادارہ باہر جانے والوں کے تذکرہ کے معاینہ کا ہے۔" (١٩١١ء، روزنامچہ سیاحت، ٢٦٧:٢)
تذکرہ کے مترادف
گفتگو
افواہ, بیان, تاریخ, چرچا, حالات, ذکر, ذَکَرَ, سرگزشت, واقعات, یاد, یادداشت, یادگار
تذکرہ کے جملے اور مرکبات
تذکرہ نویس, تذکرہ نویسی
تذکرہ english meaning
memoryremembrance; any aid to the memory (as a knot tied in a pockethandkerchief)a memorandumnote; a biographical memoirbiography[A ~ ذلت]a memoir biographycollection of biographical notes (on poets, etc.)colletion of biographical notes (on poets, etc.) [A~ذکر]memoirmentionremembrance
شاعری
- آزماتے ہیں لوگ ضبط مرا
بار بار اس کا تذکرہ کرکے - گلیاں
(D.J. ENRIGHT کی نظم STREETS کا آزاد ترجمہ)
نظم لکھی گئی تو ہنوئی کی گلیوں سے موسوم تھی
اس میں گرتے بموں سے نکلتی ہُوئی موت کا تذکرہ تھا‘
فلاکت‘ دُکھوں اور بربادیوں کی اذیّت بھری داستاں درج تھی
اِس کے آہنگ میں موت کا رنگ تھا اور دُھن میں تباہی‘
ہلاکت‘ دُکھوں اور بربادیوں کی الم گُونج تھی
نظم کی اِک بڑے ہال میں پیش کش کی گئی
اِک گُلوکار نے اس کو آواز دی
اور سازینے والوں نے موسیقیت سے بھری دُھن بنا کر سجایا اِسے
ساز و آواوز کی اس حسیں پیشکش کو سبھی مجلسوں میں سراہا گیا
جب یہ سب ہوچکا تو کچھ ایسے لگا جیسے عنوان میں
نظم کا نام بُھولے سے لکھا گیا ہو‘ حقیقت میں یہ نام سائیگان تھا!
(اور ہر چیز جس رنگ میں پیش آئے وہی اصل ہے)
سچ تو یہ ہے کہ دُنیا کے ہر مُلک میں شاعری اور نغمہ گری کی زباں ایک ہے
جیسے گرتے بموں سے نکلتی ہُوئی موت کی داستاں ایک ہے
اور جیسے تباہی‘ فلاکت دُکھوں اور بربادیوں کا نشاں ایک ہے
سچ تو یہ ہے کہ اب کرّہ ارض پر دُوسرے شعر گو کی ضرورت نہیں
ہر جگہ شاعری کا سماں ایک ہے
اُس کے الفاظ کی بے نوا آستیوں پہ حسبِ ضرورت ستارے بنانا
مقامی حوالوں کے موتی سجانا
تو ایڈیٹروں کے قلم کی صفائی کا انداز ہے
یا وزیرِ ثقافت کے دفتر میں بیٹھے کلکروں کے ہاتھوں کا اعجاز ہے!! - ہماری شہرتوں کی موت بے نام ونشاں ہوگی
نہ کوئی تذکرہ ہوگا نہ کوئی داستاں ہوگی - ادب کی حد میں ہوں میں بے ادب نہیں ہوتا
تمہارا تذکرہ اب روز وشب نہیں ہوتا - زبان پر ہے یہ کس کس کی تذکرہ اپنا
پڑی ہے بات نہ میری کہاں کہاں منھ میں - نہ چھیڑوں تذکرہ نواب کا کچھ اور باتیں ہوں
عبث تم پوچھتے ہو ھال اُس دو دن کے مہماںکا - بسلسلۂ تذکرہ اسی بات کا تو غم رہ گیا
جو کلام اُن تک پہنچا وہ تمام الزم گیا