ترا کے معنی
ترا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تِرا }
تفصیلات
١ - تیرا کی تخفیف۔, m["تجھ کو","ترانا کا","ترنا کا","تورہ کا مخفف","تیرا کا مخفف","دیکھئے: تلا","نظم میں استعمال اور خدا کی طرف خطاب ہوتا ہے"]
اسم
ضمیر شخصی
ترا کے معنی
ترا english meaning
Thythine (used chiefly in poetry)a wax-candle
شاعری
- ہمارے آگے ترا جب کسو نے نام لیا
دل ستم زدہ کو ہم نے تھام تھام لیا - ہم نے جانا تھا لکھے گا تو کوئی حرف اے میر
پر ترا نامہ تو اک شوق کا دفتر نکلا - سوراخ ہے سینے میں ہر ایک شخص کے تجھ سے
کس دل کے ترا تیرِ نگہ پار نہ پایا - کہتا تھا میر حال تو جب تک تو تھا بھلا
کچھ ضبط کرتے کرتے ترا حال کیا ہوا - عمامہ ہے مُوذنِ مسجد کہ بار خر
قد تو ترا خمیدہ ہو محراب سا ہوا - ہر خستہ ترا خواہاں یک زخمِ وگر کا تھا!
کی مشق ستم تو نے پر خون نہ کر آیا - دل سے مرے لگا نہ ترا دل ہزار حیف
یہ شیشہ ایک عمر سے مشتاق سنگ تھا - یہ آنکھیں گئیں ایسی ہوکر در افشاں
کہ دیکھے سے آیا ترا برگہر بار - ترا آنا ہی اب مرکوز ہے ہم کو دم آخر
یہ جی صدقے کا تھا پھر نہ آوے تن میں یا آوے - منھ پر لیے نقاب تو اے ماہ کیا چھپے
آشوب شہر حسن ترا افتاب ہے
محاورات
- (تیر) ترازو ہونا
- آم پھلے نیو چلے ارنڈ پھلے اتراﺋﮯ
- آنانکہ غنی تراند محتاج تراند
- آنکھوں میں تراوٹ آنا
- اترا چھترا جو ہوا واکی سار نہ ہو۔ سادھ کہے رے بالکے لاکھ جتن کرلو
- اترا شحنک مردک نام
- اترا شحنہ مردک نام
- اترا شہنشاہ مردک نام
- اترا گھاٹی ہوا مائی
- اترا گھاٹی ہوا ماٹی