ترازو کے معنی

ترازو کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ تَرا + زُو }

تفصیلات

iفارسی سے اسم جامد ہے۔ اردو میں اصل حالت و معنی کے ساتھ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["برج میزان","تولنے کا آلہ","وزن کرنے کا آلہ"]

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : تَرازُوؤں[تَرا + زُو + ؤں (و مجہول)]

ترازو کے معنی

١ - وزن کرنے کا آلہ جس کو کانٹا بھی کہتے ہیں، میزان، تک، تکھڑی۔

"یہ فن مختلف اوزان شعر کے لیے ترازو ہے۔" (١٩٢٠ء، مکتوبات شاد عظیم آبادی، ٤٦)

٢ - برج میزان، تلاراس جو شکل میں ترازو کی طرح بنائی ہے۔

" میزان مرکب آٹھ ستاروں سے بصورت ترازو ہے۔" (١٨٤٥ء، احوال الانبیا، ٣٤:١)

ترازو کے جملے اور مرکبات

ترازوئے آبی, ترازوئے عدل, ترازو جھولا, ترازو کش

ترازو english meaning

scalebalancepair of scalesa balancea pair of scalesbalance ; pair ofscales

شاعری

  • میری آنکھوں نے جو دیکھے تھے سنہرے سپنے
    تونے سونے کے ترازو میں انہیں تول دیا
  • روز تنہائیوں میں اک چہرہ
    تولتا ہے مجھے ترازو سا
  • لاکھ بھاری ان کے بیٹھیں پر سبک ہیں بے وقار
    بے ترازو پاگئے ان کو ظفر اٹکل سے ہم
  • نین ہیں دو پیاری کے جیسے ممولے
    بھنواں کی ترازو سوں بھو چھند تولے
  • سچ تو یہ ہے کہ جو میزان نظر میں تولیں
    حسن یوسف ترا پاسنگ ترازو نکلے
  • جب تل گئی لڑائی ترازو کی تول میں
    باٹوں سے باٹ ٹوٹے دھڑوں سے دھڑے لڑے
  • ہے برابر درد دونوں آبلوں میں پاؤں کے
    شبہ ہے خار ترازو کا مجھے ہر خار میں
  • اک ذرا کھسکا نہ پلہ تول میں تقدیر کا
    پھول تھا سنگ ترازو کیا مری تدبیر کا
  • قرنفل لیا ہات میں شادماں
    لگیا تولنے اوس ترازو میاں
  • دولت سے ان کے دل بھی قوی نیتیں بھی سیر
    بتوں میں کچھ کمی نہ ترازو میں ہیر پھیر

محاورات

  • (تیر) ترازو ہونا
  • ترازو بیٹھنا۔ لگنا ہو جانا یا ہونا
  • ترازو ہو جانا
  • تیر ترازو ہونا
  • نکھٹو ‌گئے ‌ہاٹ ‌مہنگائی ‌ترازو ‌لائے ‌باٹ
  • کمبخت ‌گئے ‌ہاٹ ‌نہ ‌ملے ‌ترازو ‌نہ ‌ملے ‌باٹ
  • ہر ‌کہ ‌رازر ‌در ‌ترازو ست ‌زور ‌در بازو ‌ست

Related Words of "ترازو":