ترت کے معنی
ترت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تُرَت }
تفصیلات
١ - جلد، ابھی، فوراً، ترنت۔, m["(پورب) تُرنت","اسی دم","اسی گھڑی","اسی وقت","جھٹ پٹ","فی الفور"]
اسم
متعلق فعل
ترت کے معنی
ترت کے مترادف
فوراً
ابھی, جلد, چٹ, شتاب, فوراً, معاً
ترت کے جملے اور مرکبات
ترت کا, ترت کا بالک, ترت پھرت
ترت english meaning
beehivedreadfulformidablehastilyinstantlyquickly
شاعری
- جے بھار سر پہ ہے تو ترے ترت اتار لے
غافل نہ ہو کہ وقت ہے تیرا اتار پر - ولے رہ نکویاں ترت پاؤں کر
کہ شاید سنے باگ تیری خبر - جویاں کا رہنے والا ہے یہ دل میں اپنے جان رکھے
یہ ترت پھرت کا نقشہ ہے اس نقشے کو پہچان رکھے - سر ترت اوس بچارے کے پرزے کو کاٹ
جراحت پر اوس کے لہو لائے داٹ - برگ بار سی ہور جہاں باد نیں
ترت پھل لینے کا وہاں داد نیں - ترت اوس کی عورت کنے تے مجھے
منگا بھیج چوندی سوں دیتا تجھے - نھنا کام یونا کروں تو، چونڈا
سٹوں گی ترت اپنے سرتے مونڈا - جو کرتا ترت نٹ ور بھیک دھر کر نند کا بارا
اسی نے بیٹھ کالی دہ میں ناتھا ناگ و کارا - نہ رد کر‘ قبول انکساری مری
ترت دور کر بیقراری مری - سمج ہر کنکر کا کیا ترت مول
سرس ہور نرس، رنگ ھور روپ کھول
محاورات
- آج کل گالا ڈوبتا ہے پتھر ترتے ہیں
- اترتا (ہوا) پانی
- اترتا (ہوا) چاند
- اترتا (ہوا) دم
- اترتی (ہوئی) ندی کنارے ڈھائے
- اترتی ندی کنارے ڈھائے
- اسی راہ پر چال تو جو تجھے گرو بتائے۔ جو بدھیا کے تھان پر ترت ٹھکانا پائے
- باجرا کہے میں ہوں اکیلا۔ دو موسل سے لڑوں اکیلا۔ جو میری ناجو کچھڑی کھائے تو ترت بولتا خوش ہوجائے
- بندر کی ترت پھرت سرت مشہور ہے
- بڑ نہ بوڑیوں دیت ہیں جا کی پکڑیں بانھ جیسے لوہا ناؤ میں ترت پھرے جل مانھ