ترس کے معنی
ترس کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَرْس }
تفصیلات
iفارسی زبان سے اسم مشتق ہے۔ فارسی کے مصدر |ترسیدن| سے حاصل مصدر اور فعل امر بنتا ہے اردو میں بطور اسم مجرد مستعمل ہے۔ اردو میں میں سب سے پہلے ١٧٧٤ء کو "مثنوی ریاض العارفین" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ترسنا سے امر کا صیغہ","حرکت کرنے والا","حرکت کرنے والی مخلوق","خفیہ طور سے","خوفِ خدا","س۔ ترس۔ ڈرنا","للچاتا رہ","مشتاق رہ"]
تَرسِیَدن تَرْس
اسم
اسم مجرد ( مذکر - واحد )
ترس کے معنی
"ترس یا خوف کے غیر معمولی طور پر قوی اور مستقل جوابی عمل اس قسم کے کردار کی ایک مثال ہیں۔" (١٩٦٩ء، نفسیات کی بنیادیں۔ ١٢١)
ترس کے مترادف
رم
اشارتاً, باک, بیم, بینڈا, ترچھا, ترحم, جنگل, حول, خوف, درد, دل, دہشت, دَیا, رحم, ٹیڑھا, ڈر, ڈھال, کج, کنایتاً, ہراس
ترس کے جملے اور مرکبات
ترس ناک, ترس کاری, ترس گار
ترس english meaning
compassionmercypity; fearterroralarma runawayaromaticcessationcowardicedefermentdelaydeserterescapedfearfragrantfugitivegracejollyjovial [A]leisuremerryodoriferouspostponementreprieverespiteslownesstimetimidityto emit odourto exhale an agreeable smellto perfumeto smell
شاعری
- مجھ کو خود اپنی خاموشی پہ ترس آتا ہے
کون سمجھے گا زمانے میں محبت کی زباں - ہاں اے سکوتِ تشنگئِ درد‘ کچھ تو بول
کانٹے زباں کے آبِ سخن کو ترس گئے - لوگ ٹوٹ جاتے ہیں ایک گھر بنانے میں
تم ترس نہیں کھاتے بستیاں جلانے میں - عدل حق سے ترس کاری خوب ہے
فضل سے امیدواری خوب ہے - دھڑکنے پر ترس سے کام لیتے تم تو کیا ہوتا
ذرا میرا کلیجا تھام لیتے تم تو کیا ہوتا - زہے پرداخت تیری ہائے صیاد
موئے ہم آب و دانہ کو ترس کر - دیکھنے آے ترس کھا کے دم نزع مجھے
جائیے دیکھ چکے کھا کے ترس دیکھ چکے - سو یو بات سن کر نبی یوں کہے
اگرچہ خدا ترس ہو توںر ہے - خال عارض ہے جو بندوئے خدا ترس تو کیا
ہم سید بختوں کے حق میں تو ہے قصاب بنا - جہاں سے شکل کو تیری ترس ترس گزرے
جو تجھ پہ بس نہ چلا اپنے جی سے بس گزرے
محاورات
- آس پاس برسے دلی پڑی ترسے
- آنکھیں ترس جانا
- آنکھیں صورت کو ترسنا
- ایک ایک کوڑی کو ترسانا
- برسے نہ برساوے ناحق جی ترساوے
- ترس کھانا
- ترس کے مارے رونا
- ترسا ترسا کر دینا
- ترسا ترسا کے دینا
- ترسا ترسا کے مارنا