تسمہ کے معنی
تسمہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَس + مَہ }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |تسمہ| اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٤٢ء میں "معرکہ آراء، رسالہ بانک بنوٹ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["جوتے یا بوٹ کا چمڑے کا فیتہ","چمڑے کا پتلا کم چوڑا اور لمبا ٹکڑا","چمڑے کا عرض میں کم طول میں دراز ٹکڑا","دِوالِ چرم"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : تَسْمے[تَس + مے]
- جمع : تَسْمے[تَس + مے]
- جمع غیر ندائی : تَسْموں[تَس + موں (و مجہول)]
تسمہ کے معنی
"برش، تسمے، کریکٹ کے گیند، فٹ بال، لگام رکاب اور خدا معلوم کتنا سامان تمدن و معیشت آج انہیں الانعام کے دم سے قائم ہے۔" (١٩٥٤ء، حیوانات قرآنی، ٢٤)
"لنگوٹا بندھا تہمد کے اوپر تسمہ کسا۔" (١٨٩٠ء، فسانہ دل فریب، ٧٦)
"پرتگیزوں نے چرسہ کے باریک تسمے کترے۔" (١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٢٦٦:٤)
"روپ کماری بیٹھ کر اچانک اپنے جوتے کے تسمے کھولنے لگی۔" (١٩٤٤ء، افسانچے، کیفی، ٢٢٠)
"اگر تسمہ کرے تو پہلے طمانچہ مارے جب حریف طمانچہ روکنے کو اپنا بایاں ہاتھ پاس لائے تو جلدی سے سیدھی کمر مار کر بیٹھ جائے۔" (١٩٢٥ء، فن تیغ زنی، ٥٦)
"جس وقت حریف اڑی کرے تو یہ تسما کر جاوے۔" (١٨٤٦)
"خوردبینی اجسام. تسموں کو مارتے ہوئے حرکت کرتے ہیں. ان کے یہ روئیں یا تسمے (فلیجیلٹ) دراصل مادہ حیات کے نہایت مہین زائدے ہوتے ہیں۔" (١٩٦٣ء، ماہیت الامراض، ٢٢:١)
"مائل کھموں کے بالائی حصوں کے درمیان تسمہ کا کام بھی کرتی ہے۔" (١٩٤١ء، تعمیروں کا نظریہ، ٧٦٣:٢)
"ہاتھ مونڈھے کے قریب سے کٹ کر لٹک گیا صرف ایک تسمہ لگا ہوا باقی رہا۔" (١٩٢٤ء، تاریخ اسلام، ١٥٩:١)
تسمہ کے جملے اور مرکبات
تسمہ باز, تسمہ بازی, تسمہ کش, تسمہ گردن
تسمہ english meaning
a lacea strap of leathera throngwickednessworthlessness
شاعری
- اگرچہ رہ گئے تھے استخوان و پوست و لے
لگائی ایسی کہ تسمہ بھی پھر لگا نہ رہا - نہ رہ مطمئن تسمہ باز فلک سے
دغا سے یہ بہتوں کی کھینچے ہے نسیں - مرے نفس امارہ تسمہ پا
کہاں تک بتا تیری خدمت کروں - تونے تسمہ تک لگا رکھا نہیں
خنجر جلاد کیا کہنا ترا - رہ رہ کے کیوں تڑپتا ہے قاتل شہید ناز
پھر جھک کے دیکھ لے کوئی تسمہ لگا نہ ہو
محاورات
- انہوں نے میرے ساتھ وہ سلوک کیا کہ تسمہ لگا نہیں رکھا
- تسمہ لگا (نہ) رہنا
- تسمہ لگا نہ رکھنا
- تسمہ کھینچنا