تعال کے معنی

تعال کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ تَعال }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور حرف مستعمل ہے ١٧٩٨ء میں "دیوان سوز" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اونچا ہونا","عَلَیَ","برتر ہو","بُزرگ ہو","بلند ہو"]

عال عالی تَعال

اسم

حرف دعائیہ ( واحد )

تعال کے معنی

١ - آنا باعث برکت و بزرگی ہو (خوش آمدید کہنے کے موقع پر مستعمل)۔

"اع مرحبا مرحبا، تعال تعال۔" (١٩٠٨ء، مضامین شرر، ١، ٧١:٢)

٢ - [ لفظا ] بزرگ و برتر ہوا، بلند، برتر، بزرگ (اکثر اللہ کے نام کے ساتھ مستعمل)۔

 بالطاف فرماں دہ ذوالجلال بفضلِ خداوند مولٰی تعال (١٨٧٣ء، مناجات ہندی، ١٠٦)

شاعری

  • ہے علم سے معرا‘ لاعلم حال سے ہے
    کوسوں بعید رمز حق تعال سے ہے

محاورات

  • انشاء اللہ (تعالیٰ) تعالیٰ بلی کا منھ کالا
  • ایک سے ایک اعلٰے سبحان باری تعالٰے (ربی الاعلٰے)
  • کل ‌طویل ‌احمق ‌(الا ‌عمر ‌رضی ‌اللہ ‌تعالٰی ‌عنہ)
  • کل ‌قلیل ‌فتنتہ ‌(الا ‌علی ‌رضی ‌اللہ ‌تعالٰی ‌عنہ)

Related Words of "تعال":