تفضا کے معنی
تفضا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَف + ضا }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٥٣ء میں "حکمائے اسلام" میں مستعمل ملتا ہے۔
["فضا "," تَفْضا"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
تفضا کے معنی
"اگر کوئی شخص ضرورت سے زیادہ فیاضی کر دے اور وہ اسراف کی حد تک نہ پہنچی ہو تو یہ مذموم نہیں، بلکہ محمود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تفضا کا استعمال اس موقع پر کیا جاتا ہے جہاں عدالت کا استعمال ہوتا ہے۔" (١٩٥٣ء، حکمائے اسلام، ٢٦٢)