تھام کے معنی
تھام کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تھام }
تفصیلات
١ - تھامنا سے مشق، مرکبات میں مستعمل۔, m["تھامنا سے"]
اسم
اسم نکرہ
تھام کے معنی
١ - تھامنا سے مشق، مرکبات میں مستعمل۔
تھام کے جملے اور مرکبات
تھام کر
تھام english meaning
a dependant a retainera pillarA propemployeeservant
شاعری
- ہمارے آگے ترا جب کسو نے نام لیا
دل ستم زدہ کو ہم نے تھام تھام لیا - پہنچ کے منزل پہ بھی نہ چھوڑے گا ہاتھ میرا
کسی ستارے نے تھام رکھا ہے ہاتھ میرا - چلی ہے تھام کے بادل کے ہاتھ کو خوشبو
ہوا کے ساتھ سفر کا مقابلہ ٹھہرا - اشکوں سے تر ہے پھول کی ہر ایک پنکھڑی
رویا ہے کون تھام کے دامن بہار کا - کچھ ایسی بے سکونی ہے وفا کی سرزمینوں میں
کہ جو اہلِ محبت ک سدا بے چین رکھتی ہے
کہ جیسے پھول میں خوشبو‘ کہ جیسے ہاتھ میں پارا
کہ جیسے شام کا تارا
محبت کرنے والوں کی سحر راتوں میں رہتی ہے
گُماں کے شاخچوں میں آشیاں بنتا ہے اُلفت کا!
یہ عینِ وصل میں بھی ہجر کے خدشوں میں رہتی ہے
محبت کے مُسافر زندگی جب کاٹ چکتے ہیں
تھکن کی کرچیاں چنتے ‘ وفا کی اجرکیں پہنے
سمے کی رہگزر کی آخری سرحد پہ رکتے ہیں
تو کوئی ڈوبتی سانسوں کی ڈوری تھام کر
دھیرے سے کہتا ہے‘
’’یہ سچ ہے نا…!
ہماری زندگی اِک دوسرے کے نام لکھی تھی!
دُھندلکا سا جو آنکھوں کے قریب و دُور پھیلا ہے
اِسی کا نام چاہت ہے!
تمہیں مجھ سے محبت تھی
تمہیں مجھ سے محبت ہے!!‘‘
محبت کی طبیعت میں
یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے! - شام کی انگلی تھام کے سورج
بھوکا پیاسا لوٹ رہا ہے - آستیں تھام کے دولھا سے یہ کہتی تھی دلہن
اب جیے کس کے سہارے پہ یہ آوارہ وطن - کیا سنبھلے جس پہ ظلم کا یوں آسماں گرے
دل تھام کر زمیں پہ امام زماں گرے - رہ گئے قاسم وہیں اپنا کلیجہ تھام کر
پار جب اس پار سے اس پار پیکاں ہوگیا - حضرت نے آنکھ اٹھا کے جو دیکھا اِدھر اُدھر
کوئی نہ تھا فرس سے اتارے جو تھام کر
محاورات
- پگڑی دونوں ہاتھوں سے تھامی جاتی ہے
- پگڑی سنبھالنا (یا تھامنا)
- جگر تھام کے بیٹھ جانا یا بیٹھنا
- دامن تھام لینا
- دل تھام (تھام) لینا۔ دل تھامنا
- دل کو تھامنا
- دونوں ہاتھوں سے تھامئے پگڑی (دستار) شیخ صاحب زمانہ نازک ہے
- دونوں ہاتھوں سے کلیجہ تھام لینا یا تھامنا
- زبان تھام / تھامو
- سر تھام لینا