ثابت قدم کے معنی
ثابت قدم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ثا + بِت + قَدَم }
تفصیلات
iعربی زبان سے ماخوذ اسم صفت |ثابت| اور اسم |قدم| کے ملنے سے مرکب توصیفی |ثابت قدم| اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٥٩١ء میں |جانم| کے ہاں مستعمل ملتا ہے۔, m["با حوصلہ","بات پر رہنے والا","بات سے نہ پھرنے والا","رہنا۔ کرنا۔ ہونا کے ساتھ","صاحب استقامت","صاحب استقلال","عہد کا پکا","غیر متزلزل","مستقل ارادے والا","مستقل مزاج"]
اسم
صفت ذاتی
ثابت قدم کے معنی
"مجھے مرنے پر ثابت قدم دیکھ کر خدا نے اس کے دل میں رحم ڈالا۔" (١٨٠٢ء، باغ و بہار، ٢٠٧)
تمنا ہے جب تک رہے دم میں دم طلب میں رہوں تیری ثابت قدم (١٩١١ء، کلیات اسمٰعیل، ١٥)
ثابت قدم کے مترادف
اٹل, پکا, پامرد
استوار, اٹل, برقرار, پکا, قائم, مُستحکم, مستقل, مُستقل, مُسلسل, مضبوط, یقین
ثابت قدم english meaning
firmimmovablestablesteadysteadfast; permanentconstant; resolutedeterminedperseveringConstantresolute
شاعری
- غموں کی راہ میں ثابت قدم ہیں دیوانے
بساطِ عیش پہ کتنے نشاطِ کار گرے - ثابت قدم رہا جو امانت کیا سوال
کانپے نہ اس زمیں میں کب اہل سخن کے پاؤں - ضرر ثابت قدم کو کیا زمانے کی دورنگی سے
کہ زنگ آلود کب ہو تیغہ کہسار دریا میں - بڑے ثابت قدم یاراں ایذا دوست ہوتے ہیں
کہ اشک دیدہ سے لخت جگر ہوکر بہم نکلا - بڑے ثابت قدم یاراں دوست ہوتے ہیں
کہ اشک دیدہ سے لخت جگر ہوکر بہم نکلا - اس وقت ہوش عاشق ثابت قدم رہے کیوں
سلطان حسن آوے جب ناز کی لپک سوں - عاشق دھرے ثابت قدم معشوق کی جب راہ میں
ہردے میں تب لاگے میٹھا معشوق گرچہ لڑ پڑے - صراطِ عشق پر ازبسکہ ہے ثابت قدم میرا
دم شمشیر ِ قاتل پر بھی کوں جاتا ہے جم میرا - ثابت قدم فقر کو ہے نفس کشی شرط
بے دیو کو مارے ہوئے رستم نہیں ہوتا - کسی مکاں میں تو ہے انتشار روبفرار
کسی زمیں پہ تو ثابت قدم ہے استقلال
محاورات
- پاؤں ثابت قدم رکھنا
- ثابت قدم سب کو دھاویں
- ثابت قدم کو سب جگہ تھاؤں
- ثابت قدم کوئے محبت