ثریا کے معنی
ثریا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ثُرَیْ + یا }ستاروں کا جھرمٹ
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں مستعمل ہے ١٦٤٩ء میں "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["چھ ستارے جو اکٹھے چڑھتے نظر آتے ہیں","عقدِ پروین","عقد ثریا","وہ چھ ستارے جو باہم متصل واقع ہیں"],
ثری ثُرَیّا
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), اسم
اقسام اسم
- لڑکی
ثریا کے معنی
ہاں سمجھتا ہوں کہ تیرا طرۂ طرف کلاہ آسماں کیا بلکہ ہے عقد ثریا سے بلند (١٩٢٩ء، فکرو نشاط، ٧٥)
"چاند کی اٹھائیس منزلیں ہیں: سرطان، لطین، ثریا، دبران. فروغ موخز رشاء" (١٩٤٢ء، الف لیلہ و لیلہ، ٥٤٤:٣)
ثریا کے مترادف
پرواز
پربین, پرن, پرند, پرواز, پرویز, پرویں, جھمکا, جُھمکا, نرگسہ
ثریا کے جملے اور مرکبات
ثریا جناب
ثریا english meaning
The PleiadesSurayya
شاعری
- کمندیں ڈالنے آئے تھے جو بامِ ثریا پر
وہی اب سایۂ دیوار سے آگے نہیں جاتے - سو خوشے اکھ لا کھاں کے ثریا سنبلا ہے جوں
سہے اس داکھ منڈوا سو جیا انبر کہن سارا - مہروش بہرالم صولت بدر قدر و چرخ رخش
مشتری ہمت، ثریا بار گہ، کیواں جناب - تج کان کا جھمکتا موتی وو گوشیارا
دستا ہے منج ثریا کا عین جیوں ستارا - فروغ مہر عارض سے ستارا پر نگینہ ہے
نہیں کم دھکدھکی اے مہ جبیں عقدِ ثریا سے - سو ہاراں معطر حمائل سوں میل
سو سہرا ثریا و طرہ سہیل - تم شال انبر شفق رنگ کے اوڑ اپ بغل تھے
دیتا صدے ثریا دیکھ مج اتال ساقی