جال کے معنی
جال کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جال }
تفصیلات
iاصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی عربی رسم الخط کے ساتھ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔, m["ایک درخت جس میں پیلو لگتے ہیں","بیل بوٹے جو باریک کپڑوں پر جال کی شکل میں بنے ہوتے ہیں","پر تلا پیٹی","جالی دار کھڑکی","جالی کا کام جو دروازوں کھڑکیوں یا روشندانوں میں ہو","حلقہ دار چیز","دھاگوں یا رسیوں کا بنا ہوا پھندا جس سے جانور یا مچھلیاں پکڑتے ہیں","دیکھئے: جال","س۔ جالَ","سوراخ دار چیز"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : جالوں[جا + لوں (واؤ مجہول)]
جال کے معنی
"جال (Trawl) پیچھے کی جانب ڈالا جاتا اور نکالا جاتا ہے اس جال کو مقامی طور پر گجو کہتے ہیں۔" (١٩٧٨ء، سمکیات، ٧)
"پر ماوت کٹنی کی چال کو سمجھ جاتی ہے اور اس کے جال میں پھسنے سے عین موقع پر بال بال بچ جاتی ہے۔" (١٩٣٩ء، افسانۂ پدمنی، ٢١)
"داروغہ جی نے پردہ کرایا کوٹھے پر لے گئے جال باندھنے کے لیے جگہ بنائی . ٹھاٹر تیار ہو جائے گا۔" (١٩٤٣ء، دلی کی چند عجیب ہستیاں، ١٥٢)
"چنبیلی کے جال کی سفید دودھ سی سوزنی بچھی۔" (١٩٢٨ء، پس پردہ، ١٣٠)
"انگریز اس چینی کے کام کو بہت پسند کرتے تھے . اوپر دو چھوٹے چھوٹے شیر بنے ہیں اور نہایت نفیس جال کھچا ہوا ہے۔" (١٩٠٨ء، |مخزن| ستمبر، ٣٠)
"تمام عرب کاہنوں کے جال میں گرفتار تھا۔" (١٩٢٣ء، سیرۃ النبی، ٦٢٨:٣)
"کچھ ایسا جال اسباب کا پھیلا ہوا ہے کہ ہر سبب بجائے خود محتاج سبب ہے۔" (١٩٠٧ء، اجتہاد، ٣١)
زبس شوق تسخیر سا تھا کمال لیا سنگ نے پشت ماہی کا جال (١٧٨٤ء، مثنویات حسن، ٢٥٩:١)
بال کھولے ہوئے وہ آتا ہے جال دیکھ مرے شکاری کا (١٩٢٥ء، شوق قدوائی، دیوان، ١٣)
"حیوانات کے جسم کی بناوٹ میں ایک بہت بڑا سا جال اعصاب کا ہے۔" (١٩٠٦ء، تصانیف احمدیہ، ١٢٠:٥،١)
قیامت میں ماریں گے جب جال جال انوں تین کا تین ہے واں کچھ مجال (١٧٨٩ء، وصیت نامہ، ٥)
لفظ دعوت کے لیے کان کھڑے رہتے ہیں گہری آنکھوں میں سبک جال پڑے رہتے ہیں (١٩٤٧ء، سنبل و سلاسل، ١٥١)
"دوسرے اضلاع میں اردو کی اشاعت . یہاں میں ایک سرے سے دوسرے سرے تک تمام جال پھیلا دوں گا۔" (١٩٣٧ء، مکتوبات عبدالحق، ١٥٦)
"تکمیلی صورت شکل کی مثال کے طور پر . جال (پیلو) وغیرہ کو پیش کیا جا سکتا ہے۔" (١٩٦٩ء، پاکستان کا حیوانی جغرافیہ، ١٧)
جال کے مترادف
چال, شکنجہ, دغا, پھندا, دام[1]
پھندا, تلہ, جادو, چال, حبالہ, دام, دغا, دھوکا, زرہ, شبکہ, شکنجہ, غرور, فریب, فّخ, گاری, مکر, ٹونا
جال کے جملے اور مرکبات
جال دار, جال بندی, جال کاری
جال english meaning
a net (for catching birdsfish etc); net-work; reticulated or chain armoura coat of mail; grating; a lattice; an eyelet; a loop-hole; a window; a sash; magicconjuring; illusiondeception; supernatural appearance; the tree |Salvador indica|a gratinga magicA neta snarean illusionmauveroad demarcationspade for laying mark out a road
شاعری
- ٹوٹا تو ہوں مگر‘ ابھی بکھرا نہیں فراز
میرے بدن پہ جیسے شکستوں کا جال ہے - دوشِ نازک پہ بکھر جانے دو گیسو! لیکن
میری راہوں میں حسیں جال بچھاتے کیوں ہو - آنے والا کل
نصف صدی ہونے کو آئی
میرا گھر اور میری بستی
ظُلم کی اندھی آگ میں جل جل راکھ میں ڈھلتے جاتے ہیں
میرے لوگ اور میرے بچّے
خوابوں اور سرابوں کے اِک جال میں اُلجھے
کٹتے‘ مرتے‘ جاتے ہیں
چاروں جانب ایک لہُو کی دَلدل ہے
گلی گلی تعزیر کے پہرے‘ کوچہ کوچہ مقتل ہے
اور یہ دُنیا…!
عالمگیر اُخوّت کی تقدیس کی پہرے دار یہ دنیا
ہم کو جلتے‘ کٹتے‘ مرتے‘
دیکھتی ہے اور چُپ رہتی ہے
زور آور کے ظلم کا سایا پَل پَل لمبا ہوتا ہے
وادی کی ہر شام کا چہرہ خُون میں لتھڑا ہوتا ہے
لیکن یہ جو خونِ شہیداں کی شمعیں ہیں
جب تک ان کی لَویں سلامت!
جب تک اِن کی آگ فروزاں!
درد کی آخری حد پہ بھی یہ دل کو سہارا ہوتا ہے
ہر اک کالی رات کے پیچھے ایک سویرا ہوتا ہے! - اِک بے کسی کا جال ہے پھیلا چہار سُو
اِک بے بسی کی دُھند ہے دِل سے نگاہ تک - اک چشمِ التفات کی پیہم تلاش میں
ہم بھی الجھتے جاتے ہیں، لمحوں کا جال بھی! - اک بے کس کا جال ہے پھیلا چہار سُو
اک بے بسی کی دُھند ہے دل سے نگاہ تک - کوئی ہجر تھا نہ وصال تھا مرے سامنے
مری آرزؤں کا جال تھا مرے سامنے - توڑدیں جال چاند تاروں کا
کوئی شکلِ نجات کی جائے - منظر منظر ویرانی نے جال تنے ہیں
کلشن گلشن بِکھرے پتّے دیکھ رہا ہُوں - آن پھنسا میں اوس کے جال
کیونکر چھوٹے یہ جنجال
محاورات
- آپ کی (خجالت) (شرمندگی) خفت میرے سر آنکھوں پر
- اپنا منہ اجالا کرنا
- اتنا اکڑتا ہے کہ گردن گدی میں جالگتی ہے
- اجالا ہونا
- ان پانی ان جال
- اندھیرے گھر کا اجالا
- ایک لکڑی کیا جلے اور کیا اجالا ہو
- ایک لکڑی کیا جلے کیا اجالا ہو
- ایک کو دے رتبہ عالی ایک کو دے کھرپا جالی
- بال جنجال بال سنگار