جامع کے معنی
جامع کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جَا + مِع }جمع کرنے والا
تفصیلات
i(ج م غ) ثلاثی مجرد سے اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٦٣٥ء میں "بیاض مراثی" میں استعمال ہوا۔, m["اکٹھا کرنے والا","تکمیل کرنے والا","جمع کرنے والا","مکمل عادی","وہ مسجد جس میں نماز جمع ادا کریں","ہمہ گیر"],
جمع جَامِع
اسم
صفت ذاتی, اسم
اقسام اسم
- جمع استثنائی : جامِعِین[جا + مِعِین]
- لڑکا
جامع کے معنی
خمسہ نظامی کے کسی جامع یا حاشیہ نویس نے . سکندر نامہ کے آخر میں نظامی کی وفات کے متعلق اشعار ذیل اضافہ کر دیے ہیں۔ ١٩٥ء مقالات، اختر، ١٤٠
یہ کتاب ایسی جامع ہو کہ . کسی اور دینی کتاب کی حاجت باقی نہ رہے۔ وہ خود کو بڑا مکمل اور جامع سمجھتی آئی تھی۔ (١٨٩١ء، ریاضی، ٦٩)
مسلماں ہے وہی جامع رہے جو دین و دنیا کا یہی راہِ نبی، راہِ رضائے کبریائی ہے (١٩١٣ء، گلزار بادشاہ، ١٣٥)
"ہم کسی شخص سے بھی یہ امید نہیں رکھ سکتے کہ وہ ان تمام کا جامع ہو گا"۔ (١٩٣٢ء، اساس نفسیات (دیباچہ)، ١)
"انہوں نے بصرہ کی جامع مسجد میں جا کر اعلان کر دیا کہ میں نے معتزلہ کے عقائد سے توبہ کی"۔ (علم الکلام، ٥٦:١)
جامع english meaning
Adj-collectingcombiningcomprisingcomprehendingcompleting (comprehensivecollectiveuniversalallwhole)(ped.) Principal mosque(Plural)of صوت N.F.All or wholecomprehensiveprincipal (mosque)soundsvoicesJame
شاعری
- ہنر کا جیتا لوگ ہے مغربی
وو جامع اہیں گنج کے مغربی - واہ دل کی مسجد جامع
جس میں براق فرش سنگی ہے - انسان کی ذات برزک جامع ہے بے گماں
ظل خدا و صورت خلق اس میں ہے عیاں - کہ چھاتے کی بند سوں بھی عثمان ہیں
کہ داماد جامع القرآن ہیں - ہنر کا جیتا لوگ ہے مغربی
وو جامع اہیں گنج کے مغربی - میں مکدر جو کبھی مسجد جامع میں گیا
میری پرچھائیں سے ہوجائیں گے پتھر میلے - تو رشید و جامع و وہاب تو برو مقیت
تو علی ہے تو ولی ہے تو غنی ہے تو ممیت - دل کوئی آرام سے ہے اور کوئی بے قرار
کیا کرشمہ ہے نگاہ جامع الاضداد کا - وہ عہد جس میں کاہنوں کی ہرطرف یہ دھوم ہے
یہ حاوی الفنون ہے وہ جامع العلوم ہے