جانب کے معنی
جانب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جا + نِب }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اصلی حالت میں ہی مستعمل ہے۔ ١٦٠٦ء میں بحوالہ "دکنی ادب کی تاریخ" سید شہباز حسینی کے ہاں مستعمل ملتا ہے۔, m["کسی چیز کو ایک طرف رکھنا","اشخاص یا چیزیں جنہیں کوئی جانتا ہو","اور سمت","ایک طرف کا یا باہر کا حصہ","جان پہچان","رشتہ دار"]
جنب جانِب
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : جانِبوں[جا + نِبوں (واؤ مجہول)]
جانب کے معنی
وقت نظارہ اف ری حیرانی میری جانب نگاہ ہے سب کی (١٩٠٤ء، گلکدۂ عزیز، ٨٣)
"دو حرفی شکل میں یہ تو اختیار ہے کہ ایک جانب جو مجھے پسند ہو اس کو اختیار کر لوں۔" (١٩١٥ء، تاریخ نثر اردو، ٥٩٤:١)
ہوا جب جانب ثانی سے اصرار پیا اس نے وہ ساغر چار و ناچار (١٨٦١ء، الف لیلہ تو منظوم، ٤٦٢:٢)
جو ہے شیریں تجھے خسرو ہی کی جانب منظور تو عبث کوہ کنی کا ہے کو فرہاد کرے (١٧٩٥ء، قائم، دیوان، ١٧٩)
جانب کے مترادف
پہلو, رخ, زانو, سائڈ, سمت, طرف, گھاٹ, کروٹ, لب, سو[1], دھڑ, کوکھ, وجہ
النگ, پہلو, جَنَبَ, حصہ, دسا, دھڑا, رخ, سمت, طرف, فریق, واقف
جانب کے جملے اور مرکبات
جانب داری, جانب دار
جانب english meaning
Side; part; outward or adjacent partquartertract or region; party; directordirectionSidetoward
شاعری
- لطف کیا آزردہ ہوکر آپ سے ملنے کے بیچ
ٹک تری جانب سے جب تک عذر خواہی بھی نہ ہو - جیون سے جاتے ہیں ناچار آہ کیا کیا لوگ
کبھو تو جانب عشاق بھی گرز کریے - میری جانب سے اسے نذر دعا کی پہنچے
جس کی جانب سے مجھے تحفۂِ غم پہنچا ہے - جہاں پناہوں کی جانب نظر نہیں کرتے
غریبِ شہر کو جُھک کر سلام کرتے ہیں - آنے والا کل
نصف صدی ہونے کو آئی
میرا گھر اور میری بستی
ظُلم کی اندھی آگ میں جل جل راکھ میں ڈھلتے جاتے ہیں
میرے لوگ اور میرے بچّے
خوابوں اور سرابوں کے اِک جال میں اُلجھے
کٹتے‘ مرتے‘ جاتے ہیں
چاروں جانب ایک لہُو کی دَلدل ہے
گلی گلی تعزیر کے پہرے‘ کوچہ کوچہ مقتل ہے
اور یہ دُنیا…!
عالمگیر اُخوّت کی تقدیس کی پہرے دار یہ دنیا
ہم کو جلتے‘ کٹتے‘ مرتے‘
دیکھتی ہے اور چُپ رہتی ہے
زور آور کے ظلم کا سایا پَل پَل لمبا ہوتا ہے
وادی کی ہر شام کا چہرہ خُون میں لتھڑا ہوتا ہے
لیکن یہ جو خونِ شہیداں کی شمعیں ہیں
جب تک ان کی لَویں سلامت!
جب تک اِن کی آگ فروزاں!
درد کی آخری حد پہ بھی یہ دل کو سہارا ہوتا ہے
ہر اک کالی رات کے پیچھے ایک سویرا ہوتا ہے! - بارش
ایک ہی بارش برس رہی ہے چاروں جانب
بام و در پر… شجر حجر پر
گھاس کے اُجلے نرم بدن اور ٹین کی چھت پر
شاخ شاخ میں اُگنے والے برگ و ثمر پر‘
لیکن اس کی دل میں اُترتی مُگّھم سی آواز کے اندر
جانے کتنی آوازیں ہیں…!!
قطرہ قطرہ دل میں اُترنے ‘ پھیلنے والی آوازیں
جن کو ہم محسوس تو کرسکتے ہیں لیکن
لفظوں میں دوہرا نہیں پاتے
جانتے ہیں‘ سمجھا نہیں پاتے
جیسے پت جھڑ کے موسم میں ایک ہی پیڑ پہ اُگنے والے
ہر پتّے پر ایسا ایک سماں ہوتا ہے
جو بس اُس کا ہی ہوتا ہے
جیسے ایک ہی دُھن کے اندر بجنے والے ساز
اور اُن کی آواز…
کھڑکی کے شیشوں پر پڑتی بوندوں کی آواز کا جادُو
رِم جھم کے آہنگ میں ڈھل کر سرگوشی بن جاتا ہے
اور لہُو کے خلیے اُس کی باتیں سُن لگ جاتے ہیں‘
ماضی‘ حال اور مستقبل ‘ تینوں کے چہرے
گڈ مڈ سے ہوجاتے ہیں
آپس میں کھو جاتے ہیں
چاروں جانب ایک دھنک کا پردہ سا لہراتا ہے
وقت کا پہیّہ چلتے چلتے‘ تھوڑی دیر کو تھم جاتا ہے - آنکھ اور منظر کی وسعت میں چاروں جانب بارش ہے
اور بارش مین‘ دُور کہیں اِک گھر ہے جس کی
ایک ایک اینٹ پہ تیرے میرے خواب لکھے ہیں
اور اُس گھر کو جانے والی کچھ گلیاں ہیں
جن میں ہم دونوں کے سائے تنہا تنہا بھیگ رہے ہیں
دروازے پر قفل پڑا ہے اور دریچے سُونے ہیں
دیواروں پر جمی ہُوئی کائی میں چھُپ کر
موسم ہم کو دیکھ رہے ہیں
کتنے بادل‘ ہم دونوں کی آنکھ سے اوجھل
برس برس کر گُزر چُکے ہیں‘
ایک کمی سی‘
ایک نمی سی‘
چاروں جانب پھیل رہی ہے‘
کئی زمانے ایک ہی پَل میں
باہم مل کر بھیگ رہے ہیں
اندر یادیں سُوکھ رہی ہیں
باہر منظر بھیگ رہے ہیں - جہاں پناہوں کی جانب نظر نہیں کرتے
غریبِ شہر کو جھک کر سلام کرتے ہیں - باغ میں پھول اُس روز جو بھی کھلا اُس کے بالوں میں سجنے کو بے چین تھا
جو ستارا بھی اس رات روشن ہوا، اس کی آنکھوں کی جانب روانہ ہوا - تم بھی ہر شب دیا جلا کر پلکوں کی دہلیز پہ رکھنا
میں بھی روز اک خواب تمھارے شہر کی جانب بھیجوں گا
محاورات
- آمادۂ جانبازی (سرفروشی) ہونا
- جانبر (نہ) ہونا
- جانبر حق تسلیم ہونا