جاڑا کے معنی
جاڑا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جا + ڑا }
تفصیلات
iسنسکرت کے اصل لفظ |جاڈیا + کن| سے ماخوذ اردو زبان میں |جاڑا| مستعمل ہے اردو میں اصل معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٣٥ء میں "تحفۃ المومنین" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تپ لرزہ","س۔جڈ۔ سرد","سردی کا موسم","موسم سرما","موسمی بخار"]
جاڈیا+کن جاڑا
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : جاڑے[جا + ڑے]
- جمع : جاڑے[جا + ڑے]
- جمع غیر ندائی : جاڑوں[جا + ڑوں (واؤ مجہول)]
جاڑا کے معنی
"مینہ بوندی اور جاڑے سے بچا سکے" (١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ١:١)
دل کی سردی آہ کی سوزش اور آنکھوں کے اشکوں سے چاہوں جاڑا چاہوں گرمی چاہوں تو برسات کروں (١٩٢٥ء، شوق قدوائی، دیوان، ٩٤)
"تمام سال میں تین تین فصلیں چار چار مہینے کی ہوتی ہیں ایک تو جاڑا کہ وہ ماہ ہائے کاتک . یا کچھ اس سے متعلق ہیں" (١٨٤٨ء، توصیف زراعات، ١٤)
"جاڑے آگئے مگر عارضی جاڑا شہر سے نہیں گیا" (١٨٩٥ء، مکاتیب امیر، ١٤٠)
جاڑا کے مترادف
سرما, سردی
بخار, برودت, پالا, خنکی, زمستان, سردی, سرما, شتا, ملیریا, ٹھر, ٹھنڈ
جاڑا کے جملے اور مرکبات
جاڑ ابخار, جاڑا بہار
جاڑا english meaning
causing ; giving rise tocoldnessrising ; getting upWinter
شاعری
- جاڑا تو اپنے دل میں تھا پہلواں جھجھاڑا
پر ایک تل نے اُس کو رگ رگ سے ہے اکھاڑا - یخ کی کوٹھی بندھی زمین اوپر
مینھ کی باندھتا ہے چق جاڑا - دل کی سردی آہ کی سوزش اور آنکھوں کے اشکوں سے
چاہوں جاڑا چاہوں گرمی چاہوں تو برسات کروں - جاڑا ان روزوں کا کھانا تو ذرا یاد کرو
نئی غزلیں مری گانا تو ذرا یاد کرو - جاڑا لگے تو اس کا کرتا ہوں میں اجارا
جن کا کلیجہ یارو سردی نے ہووے مارا
محاورات
- بھوک گئے بھوجن ملے جاڑا گئے قبا (ئی) جوانی گئی تریا ملے تینوں ان سبھا (دیو بھائی)
- جاڑا چڑھنا
- جاڑا روئی سے جاتا ہے یا دوئی سے
- جاڑا ماہ نہ پوہ جاڑا ہوا کا ہو
- ماگھ کا جاڑا جیٹھ کی دھوپ
- ماگھ کا جاڑا جیٹھ کی دھوپ بڑے کشٹ اور اپجے اوکھ (روکھ)