جذب کے معنی

جذب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ جَذَب }{ جَذْب }

تفصیلات

١ - شحمۃ النخل، جُمّار، کھجور کے درخت کا گودا۔, iعزبی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب کا مصدر ہے اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی ماخوذ ہے۔ ١٦١١ء میں "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["کرنا۔ ہونا کے ساتھ"]

جذب جَذْب

اسم

اسم نکرہ, اسم کیفیت ( مذکر - واحد )

جذب کے معنی

١ - شحمۃ النخل، جُمّار، کھجور کے درخت کا گودا۔

"اگر ان میں سے ایک میں برق زجاجی اور دوسرے میں راتینی ہو تو وہ ایک دوسرے کو جذب کرتے ہیں۔" (١٩٤٥ء، طبیعات کی داستان، ٢٥٧)

١ - کشش، کھنچاؤ۔

 تھی نگاہ حسن میں کتنی مرے دل کی بساط ایک آنسو تھا جو گر کر جذب دامن ہو گیا (١٩٤٣ء، اعجاز نوخ، ٢٩)

٢ - چوس لیے جانے کا فعل۔

"رکے جذب یا حذف ہو جانے کے بعد بھی اسنانی حروف ت اور د اپنی حالت پر قائم رہے۔" (١٩٥٦ء، اردو زبان کا ارتقا، ١٤)

٣ - [ لسانیات ] ایک حرف کا کسی دوسرے حرف میں مدغم ہو جانا۔

"قبیلہ باجلان . لرستاں میں چلا گیا جہاں وہ لکی کردوں میں جذب ہو گیا۔" (١٩٦٨ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٨٥٥:٣)

٤ - مل جانا، ضم ہو جانا۔

 جذب اسلوب راہ حقیقت میں کچھ نہیں یہ کشمکش تو مرحلۂ درمیاں میں ہے (١٩٣٢ء، بے نظیر، کلام بے نظیر، ١٦٤)

٥ - [ تصوف ] بلا ارادہ کشش محبت خالق، بے خودی کی حالت جو مجذوب فقیروں کے ساتھ مخصوص ہے۔

 تن بدن میں شمع سوزاں کے جو بھر دے سنسنی جذب اتنا بھی نہ ہو جس میں وہ پروانہ نہیں (١٩٤٢ء، نوبہاراں، ٥٣)

٦ - جوش، جذبہ، ولولہ۔

جذب کے مترادف

کشش, کھچاؤ

اٹھانا, پینا, ترغیب, چوسنا, سوکنا, سوکھنا, لبھاؤ, موہ, کشش, کھنچاؤ, کھینچ

جذب کے جملے اور مرکبات

جذب باہم, جذب دروں, جذب دلی, جذب شوق, جذب صادق, جذب کنندہ

جذب english meaning

Drawingattraction; allurement; absorptiondrawingattraction; allurementabsorption(as of a plaster)Absorptioninferior stuff. etc

شاعری

  • لایا مرے مزار پہ اُس کو یہ جذب عشق
    جس بیوفا کو نام سے بھی میرے ننگ تھا
  • نے بخت کی باری ہے نہ کچھ جذب ہے کامل
    وہ آپھی ملے تو ملے پھر جب ہو ملاقات
  • دریا سے دور رہ کر قطرے کی زندگی کیا
    ہوجاؤں جذب تجھ میں یہ میری آرزو ہے
  • پسینہ بند کمرے کی امس کا جذب ہے اس میں
    ہمارے تولیے میں دھوپ کی خوشبو کہاں ہوگی
  • جذب دل لاتا ہے تجکو یا نہیں
    تیرے کوچے میں تو آبیٹھے ہیں ہم
  • میں وہ مے نوش ہوں لاکھوں میں پی جاؤں میں آنکھوں میں
    مرے جذب نظر کا معتقد ہے پیر میخانہ
  • مرکز جذب و کشش ہے وہ نگاہ بینا
    ٰحوریں لب چاٹتی ہیں آنکھوں میں رس ہے ایسا
  • اب ہم فقیروں کا اثر جذب دل کھلا
    شوق اس کو ہے کبوتروں میں خرقہ بند کا
  • ہم بتوں کے دل کو جذب دل سے کھنچے جائیں گے
    پر بڑے پتھر ہیں یہ مشکل سے کھینچے جائیںگے
  • جذب دل میں بھی اثر مہر سلیماں کا ہوا
    دام تسخیر میں اپنے وہ پریزاد آیا

محاورات

  • جذب ہونا

Related Words of "جذب":