جنس کے معنی

جنس کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ جِنْس }

تفصیلات

iاصلاً عربی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٤٢١ء میں "شکارنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تشریح کرنا","(حساب) تجارت","تذکیر و تانیث","سوداگری اسباب","سوداگری مال","سوداگری کا مال","مالِ سوداگری","مال منقولہ","مذکر و مونث"]

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : جِنْسیں[جن + سیں (یائے مجہول)]
  • جمع استثنائی : اَجْناس[اَج + ناس]
  • جمع غیر ندائی : جِنْسوں[جِن + سوں (واؤ مجہول)]

جنس کے معنی

١ - قسم، طرح۔

 یاں دعا ہر طرح کی ہے واں دوا ہر جنس کی یہ ہے گھر درویش کا اور وہ ہے گھر عطار کا (١٨٥٨ء، تراب، کلیات، ١٦)

٢ - [ ریاضی ] ایک درجہ یا ایک قسم کی مقداریں مثلاً وزن کا وزن سے، طول کا طول سے۔

"یہ ضروری ہے کہ نسبت میں جن دو مقداروں کا مقابلہ کیا جائے وہ ایک ہی جنس کی ہوں۔" (١٩٤٠ء، علم ہندسہ، ١)

٣ - نسل، نوع، ذات۔

"جب اسے یقین آ گیا کہ میں بھی اس کی جنس سے ہوں تو وہ خوش ہو گیا۔" (١٩٤٠ء، الف لیلہ و لیلہ، ١٤٣:١)

٤ - [ منطق ] وہ کل جس کے تحت کئی نوع ہوں اور نوع کے تحت اصناف اور صنف کے تحت افراد ہوتے ہیں، جیسے : حیوان جنس ہے اور انسان اس کی ایک نوع ہے۔

"چند قسموں کے ارکان کو ملا کے جنس کہتے ہیں۔" (١٩٢٣ء، مفتاح المنطق، ١٠)

٥ - مال منقولہ جس میں نقد روپیہ شامل نہیں، شے، چیز، خرید و فروخت کا سامان۔

 وہ جنس نامقبول ہوں بازار دہر میں رخ اس طرف کبھی نہ خریدار نے کیا (١٨٣٢ء، دیوان رند، ١٧:١)

٦ - [ کاشت کاری ] اناج، غلہ، پھل وغیرہ کی پیداوار۔

"آدھی جنس محصول میں لے کر باقی کاشتکاروں کو دی۔" (١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٤٤٦:٥)

٧ - کھانے پکانے کی چیزیں جو پکائی نہ گئی ہوں جیسے : آٹا دال گھی شکر اور دوسرے لوازمات، کچی خوراک۔

"مسلمانوں کو پکا پکایا کھانا ملتا تھا اور ہندوؤں کو جنس دی جاتی تھی۔" (١٩١٠ء، امرائے اہل ہنود، ٣٣)

٨ - تذکیر اور تانیث یا نر مادہ۔

"حقیقی دنیا میں جنس کی صرف دو ہی قسمیں ہیں یعنی نر (مذکر) مادہ (مونث)۔" (١٩١٤ء، اردو قواعد، عبدالحق، ٥٨)

٩ - نر و مادگی، ذکور و اناث یا ان میں سے ہر ایک۔

"ان میں جنس (Sex) کی ابتدا سے جنس کے پیچیدہ فرق تک کے درجات آسانی سے دیکھے جا سکتے ہیں۔" (١٩٦٨ء، بے تخم نباتیات، ١٥٥:١)

١٠ - نر و مادہ میں قربت کی خواہش، شہوت، باہمی ملاپ۔

"ڈاکٹر وزیر آغا نے . جنس کے اس عہد کے ادب و فن . بالخصوص اس محبت کے جنسی پہلو کو بڑی اہمیت تفویض ہوئی۔" (١٩٦٨ء، نگاہ اور نقطے، ١٤٠)

١١ - [ مجازا ] زیور، گہنا، ٹوم، جواہر۔ (فرہنگ آصفیہ؛ نوراللغات)

"نئی جنسیں بونا فائدہ مند ہیں۔" (١٨٩١ء، کسان کی پہلی کتاب، ١٥:٢)

١٢ - (کسی چیز کی) ذیلی یا ضمنی قسم، رنگ : Variety

جنس کے مترادف

رقم, رسد, اناج, مال, نوع, قسم

اثاثہ, ارباب, اناج, پھیلاوٹ, پیداوار, جماعت, جَنَسَ, چیز, خاندان, سامان, شے, صنف, غلّہ, فرع, قسم, مال, نسل, نوع

جنس کے جملے اور مرکبات

جنس الاجناس, جنس عامل, جنس عالی, جنس خام, جنس ناروا, جنس وار, جنس پھیر, جنس خانہ, جنس رائگاں, جنس کرخت, جنس قریب, جنس مشترک

جنس english meaning

(fig.) bride(gram.) gender(logic) genus(opp. of cash)articlescategorycerealscorncradle hung from treegrainkindlady|s sedan chairmaterialmerchandisemovablesornamentssexsortstuffthingwares

شاعری

  • عالم میں کوئی دل کا طلب گار نہ پایا
    اس جنس کا یاں ہم نی خریدار نہ پایا
  • دلبراں دل جنس ہے گنجائشی!
    اس میں کچھ نقصاں نہیں سرکار کا
  • ہر جنس کے خواہاں ملے بازارِ جہاں میں
    لیکن نہ ملا کوئی خریدارِ محبت
  • بغیر دل کہ یہ قیمت ہے سارے عالم کی
    کسو سے کام نہیں رکھتی جنس آدم کی
  • جب آدمی رات تک نہ بکی جنس آبدار
    لاچار پھر وہ ٹوکری اپنی زمیں پہ مار
  • خریدی کچھ نہ جنس آکر ہم اس بازار میں سودا
    بغل میں لے چلے ہیں دل سو اک آتش کا پرکالا
  • جنس دل کی گر خریداری نہیں
    میری شے دیدو مجھے بھاری نہیں
  • پکائی بھانت بھانتو کی سو کھانی
    پلا واں سب جنس پکوا کے آنی
  • بکتا ہے ایک بو سے پہ خو باں کے ہاتھ دل
    اس جنس کا بھی اب تو یہی بھاو پڑ گیا
  • سیکڑوں دل اک نگہہ پر لے لیے ہیں اس نے مول
    ہو نہ ہو کچھ نفع لیکن جنس سستی ہی بھری

محاورات

  • ال (١) جنس یمیل (الی) الجنس
  • روح را صحبت ناجنس عذا بسیت الیم
  • کند ‌ہم ‌جنس ‌باہم ‌جنس ‌پرواز ‌(کبوتر ‌با ‌کبوتر ‌باز ‌با ‌باز)
  • کند ہمجنس باہم جنس پرداز۔ شاہاں چہ عجب گر بنوازند گدارا

Related Words of "جنس":